کراچی : فیکٹری میں آتشزدگی کا ایک منظر. اے ایف پی فوٹو

کراچی: سرکاری حکام کے مطابق کراچی کی ایک گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں اب تک خواتین سمیت کم از کم 289افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

آگ بجھانے کے عملے کے سربراہ احتشام سلیم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ متاثرہ عمارت سے 240 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور خدشہ ہے کہ ان میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمارت کے تہہ خانے میں واقع ایک بڑے کمرے سے درجنوں لاشیں ملی ہیں جو ان کے خیال میں دھویں اور دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آگ بجھانے پر معمور عملہ محدود وسائل کے باوجود عمارت کی مکمل جانچ پڑتال میں مصروف ہے۔

سائیٹ کے گنجان آباد علاقے میں واقع اس غیر قانونی فیکٹری میں منگل کی شام چھ بجے آگ لگی تھی۔

سانحہ میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے دس کی اجتماعی نمازجنازہ بلدیہ ٹاؤن میں ادا کردی گئی۔اس موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

آگ پر قابو پانے کے لیے شہر بھر سے فائرٹینڈر منگوانے کے ساتھ ساتھ کے پی ٹی اور نیوی سمیت مختلف اداروں کی مدد حاصل کی گئی۔

بارہ گھنٹوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد ڈان نیوز کے مطابق آگ پر قابو پانے میں بارہ گھنٹے لگے۔ جس کے بعد عمارت کے اندر موجود لاشیں نکالنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

سول اسپتال میں جگہ کی کمی کے باعث ناقابل شناخت لاشوں کو ایدھی سرد خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

حادثے کی جگہ پر اپنے عزیزوں کی تلاش میں آنے والے لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ نقصان زیادہ ہونے کی وجہ امدادی کارروائیوں میں تاخیر اور کوتاہی ہے۔

ایک ستائیس سالہ حاملہ خاتون سمیت کئی ملازمین عمارت کی بالائی منزلوں سے جان بچانے کے غرض سے کود کر زخمی ہوئے۔

آگ بجھانے والے عملے کے ایک عہدے دار کے مطابق آگ لگنے سے قبل زیادہ تر عملہ چھٹی کر کے جا چکا تھا تاہم درجنوں افراد جن میں خواتین بھی شامل تھیں اوور ٹائم کی وجہ سے عمارت میں موجود تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آگ عمارت کی دوسری منزل پر لگی اور اخراج کے راستوں کی کمی کی وجہ سے وہاں پھنسے ملازمین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

سائیٹ کے گنجان آباد علاقے میں واقع اس غیر قانونی فیکٹری میں ہنگامی حالات کی صورت میں اخراج کے محدود راستوں کو ہلاکتوں کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

سلیم کے مطابق شہرمیں تاریخی لحاظ سے آتشزدگی اور ہلاکتوں کے بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔

جنوری، 2009 میں شہر کے علاقے بلدیہ میں لکڑی کے بنے مکانات میں آگ لگنے سے چالیس افراد  ہلاک ہو گئے تھے۔

صدر آصف علی زرادری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور دیگر سیاسی رہنماوں نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب، وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں آتشزدگی کا شکار بننے والی فیکٹری کے مالک کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا  کہ حکومت سندھ امدادی کارروایوں کیلیے جدید سامان فراہم کرے۔

وزیرصنعت و تجارت سندھ رؤف صدیقی نے اعلان کیا کہ سانحہ میں مرنے والوں کے کفن دفن کا انتظام سندھ حکومت کرے گی۔

تبصرے (8) بند ہیں

SHAHZAD Sep 12, 2012 01:49pm
This is the game of a political party.
ضیاء حیدری Sep 12, 2012 02:20pm
گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں 300 کے قریب افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اب تک فیکڑی کے مالک کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے جس نے اخراج کے تمام راستوں کو تالابند کیا ہوا تھا- اور نہ انتظامیہ کے افسران کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا جاب مزدور کی سیفٹی کو یقینی بنانا ہے-
جاوید علی خان Sep 12, 2012 03:55pm
اس حادثے کی سب سے زیادہ ذمہ دارمقامی انتظامیہ اور سیاسی جماعتیں ہیں جو کوتاہی اور اقراپروری کی مرتکب ہوتیں ہیں۔
محمد عمر سہیل Sep 12, 2012 07:34pm
آہ! انا للہ وانا الیہ راجعون
ضیاء حیدری Sep 13, 2012 03:49pm
کہا جارہا ہے کہ 5 کروڑ کا بھتہ کا مطالبہ نہ ماننے کا نتیجہ ہے- میں جانتا ہوں کہ ان بھتہ خوروں کا نام کوئی نہ لے گا- اگر کسی کو اس کی جانکاری تو ہے تو اس سایٹ پر رپورٹ کرے تاکہ قوم کے سامنے حقائق آجائیں- پول کھلنے کے ڈر سے بھتہ خور بھی آئندہ محتاط ہوجائیں گے- میں مانتا ہوں ان بھتہ خوروں کے خلاف ایکشن پھر بھی نہ ہوگا---
ضیاء حیدری Sep 13, 2012 04:00pm
لاہور میں فیکٹری کو آگ لگی پھر کراچی میں--- کیا آنے والے الیکشن سے اسکا کوئی تعلق ہے- اگر ایسا ہے تو الیکشن کمیشن سب پہلے انتخابی اخراجات پر پابندی کا حکم جاری کرے ورنہ نہ جانے آئندہ کتنے مزدور جل کر خاکستر ہوجائیں گے- گھر گھرچندہ جمع کرنے پر بھی پابندی لگائی جائے ورنہ پارٹی کے لوگ عوام کی زندگی اجیرن کر دیں گے-
سایم Sep 14, 2012 05:14am
اللہ ان کے گھر والوں کو صبر دےآمین۔
abdul samad Dec 19, 2012 02:42pm
zabardast