لاپتہ افراد کمیشن پندرہ افراد کا سراغ لگانے میں کامیاب
کراچی: لاپتہ افراد کمیشن نے اکتوبر کے دوران پندرہ لاپتہ افراد کا سراغ لگا لیا جبکہ پانچ سو ستتر افراد کے معاملات تاحال التوا کا شکار ہیں۔
میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں لاپتہ افراد کمیشن کا کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں لاپتہ افراد سے متعلق قائم کمیشن تمام لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
یکم جولائی دو ہزار بارہ کے بعد سات سو اٹھاون نئے کیسز کمیشن کو موصول ہوئے جبکہ کل آٹھ سو چھیانوے کیسز میں سے تین سو انیس نمٹا دیے گئے ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں پندرہ افراد کا سراغ لگایا گیا اور ان کے نام بھی فراہم کیے۔
اس سے قبل دو اکتوبر کو لاپتہ افراد سے متعلق سپریم کورٹ کے بنائے گئے کمیشن نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین ماہ میں مزید اسی گمشدہ افراد کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کرنے والے دو رکنی کمیشن کے پاس گزشتہ سال پہلی جنوری کو ایسے 138 متعلقہ کیس موجود تھے تاہم پچھلے اکیس ماہ میں اس طرح کے 714 نئے کیس کمیشن کے پاس آئے تھے۔
سپریم کورٹ کی ہدایات پر دو سال قبل بنائے گئے اس کمیشن نے اب تک 313 کیس نمٹائے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں ‘گمشدہ افراد’ کی اصطلاح اس وقت سامنے آئی تھی جب سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔
گمشدہ افراد کے اہل خانہ الزام لگاتے ہیں کہ خفیہ اداروں نے ان کے عزیزوں کو دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تعلقات کے شبہ میں اٹھا لیا ہے۔
ان افراد کی زیادہ تعداد بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے۔
جون میں کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایبٹ آباد کمیشن کی سربراہی کرنے والے جسٹس (ر) اقبال نے بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کی ذمہ داری غیر ملکی خفیہ اداروں پر ڈالتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ صوبے میں ان غیر ملکی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔












لائیو ٹی وی