• KHI: Partly Cloudy 28.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.4°C
  • ISB: Cloudy 19.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 28.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.4°C
  • ISB: Cloudy 19.1°C

نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم منتخب

شائع June 5, 2013

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد: مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں محمد نواز شریف واضح اکثریت کے ساتھ تیسری بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔

نواز شریف دو تہائی اکثریت  کے ساتھ 244 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے۔ جبکہ تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی نے 31 اور مخدوم امین فہیم نے 42 ووٹ حاصل کیے۔

وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج بروز بدھ مورخہ پانچ جون کی صج شروع ہوا۔

نواز شریف نے تقریباً چودہ برس بعد تیسری بار وزیر اعظم بن کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔

pm pic

وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہےکہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کا انحصار آئین کی بالادستی میں ہے۔

نواز شریف نے  کہا کہ آمریت کی وجہ سے ہی ملک ٹوٹا اور وفاق کی اکائیاں ایک دوسرے سے دور ہوئیں جس سے پاکستان کو شدید نقصان پہنچا۔

وزارتِ عظمٰی کے عہدے کے انتخاب میں دو قدآور سیاسی شخصیات پاکستان پیلز پارٹی کے مخدوم  امین فہیم اور تحریکِ انصاف کے جاوید ہاشمی نے  بھی بطورامیدوار حصّہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ وقت نے ثابت کردیا کہ پاکستان اورجمہوریت لازم اورملزوم ہیں اور جمہوریت کی روشن راہ کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں۔

ن لیگ کے قائد کا کہنا ہے کہ عوام اور ایوان کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے ووٹ دینے والے تمام ووٹرز کو مبارک باد بھی دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سنگیں مسائل سے دوچار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فرینڈلی اپوزیشن کےطعنوں کےباوجودسابق حکومت کومدت پوری کرنےدی اور بطور اپوزیشن بھی نیا جمہوری کلچر دیا۔

نواز شریف نے کہا کہ ملک میں حکومت صرف عام انتخابات سے تبدیل ہونا چاہیے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ، بے روزگاری اوردہشتگردی ،کرپشن کا چیلنج قبول کرتے ہیں۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہ وہ ان سے رابطہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود مسائل سے بھرپور جنگ لڑیں گے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے کےلئے چین سے نہیں بیٹھوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام کو معلوم ہے کہ معیشت کی کیا صورتحال ہے۔

pm pic 3

نواز شریف کے خطاف کے بعد مخدوم امین فہیم نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں جمہوریت نے قدم جمالیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے تیسری بار وزیراعظم کاحلف اٹھایا، یہ کریڈٹ پی پی کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ویں، 19ویں اور 20ویں ترامیم کا کریڈٹ پی پی پی کو جاتا ہے۔

انہوں نےکہا کہ یپلزپارٹی نےآمریت کےکالےقانون کوختم کیا۔

اپنے خطاب میں ان کہنا تھا کہ پی پی نے اپنے دور حکومت میں اخلاق و محبت سے چلنےکی روایت ڈالی۔

دوران خطاب انہوں اس امید کا اظہار کیا کہ نئی حکومت ملک کو بحرانوں سے باہر نکالے گی۔

pm pic 4

پاکستان تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن پاکستان کے لیے آج ایک تاریخی دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی کامیابی پاکستان کی کامیابی سے منسوب ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ دعاگو ہیں کہ پاکستان میں جمہوری تسلسل جاری رہے۔

اپنے خطاب میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں۔

pm pic6

پختون خواہ ملّی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ غیر آئنی حکمرانوں کا ساتھ دینے والوں کی مزمت کی جائے-

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں خفیہ ایجنسیوں کاکردارنہیں ہوناچاہیے-

انہوں نے کہا کہ جن ججزکےساتھ زیادتیاں کی گئیں ان سےانصاف کیاجائے-

ان کا مزید کہا کہ غیر آئینی حکمرانوں کاساتھ دینےوالوں کی مزمت کی جائے-

انہوں نے زوز شریف کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف نے بڑی تکلیفیں اٹھائی ہیں لیکن جو ہوا انھیں اسے بھول جانا چاہیے-

انہوں نے تجویز کیا کہ جنرل جہانگیر کرامت کو پارلیمنٹ خراج تحسین پیش کرے-

مشرّف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف کچھ ہونا ہے تو ساتھ دینے والوں کے خلاف بھی ہونا چاہیے-

pm pic7

ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے نوازشریف کو مبارکباد دی اور کہا کہ کراچی میں بے گناہ شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے اور جرائم مافیا کی سرگرمیاں عروج پر ہیں-

انہوں نے مزید کہا کہا کہ ان کے جماعت مثبت اور تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی اور غیرآئینی اقدامات کا راستہ روکیں گے-

یاد رہے کہ پاکستان میں گیارہ مئی کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون کو  قومی اسمبلی کی نشستوں پر سادہ اکثریت حاصل ہوئی تھی جس سے یہ بات کافی واضح ہوگئی تھی کہ وزیراعظم کا عہدہ میاں نواز شریفہی سنبھالیں گے۔

قومی اسملی کے اجلاس سے قبل ہی اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ  نواز شریف وزارت  ِ عظمیٰ کے لیے بھاری اکثریت سے منتخب ہوں گے اور اسی لیے متحدہ قومی موومنٹ نے ان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعظم کے عہدے کے لیے انتخابی عمل منگل کے روز سے ہی شروع ہوگیا تھا اور اس دوران نواز شریف کے کاغذات اسحاق ڈار، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، خواجہ محمود آصف اور محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے سیکریٹری آفس میں جمع کرائے تھے۔

pm pic 2

تریسٹھ برس کے نواز شریف نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز پنجاب کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے 1980ء میں کیا اور بعد میں وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے۔

پیپلزپارٹی کی حکومت کو تحلیل کیے جانے کے بعد مڈٹرم انتخابات میں کامیابی کے ذریعے نومبر 1990ء میں پہلی مرتبہ انہوں نے ملک کے وزیراعظم کا منصب سنبھالا۔ تاہم صدر غلام اسحاق خان سے ان کے سیاسی اختلافات 1993ء میں ان کی حکومت کی معزولی کا سبب بنے۔

اگرچہ سپریم کورٹ نے ان کی حکومت کو بحال کردیا تھا، لیکن انہوں نے قومی اسمبلی تحلیل کردی اور خود مستعفی ہوگئے، نتیجے میں نئے انتخابات کے لیے راستہ ہموار ہوگیا جس میں  بے نظیر بھٹو کامیابی حاصل کرنے کے بعد دوسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئیں۔

صدر سردار فاروق لغاری نے پیپلزپارٹی کی دوسری حکومت بھی تحلیل کردی تو 1997ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نون کی دوتہائی اکثریت کے ساتھ کامیابی کے بعد شریف دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم کے عہدے تک پہنچے۔

بعد میں کارگل کے معاملے پر نوازشریف کے اختلافات ان کے نئے مقرر کردہ فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کے ساتھ پیدا ہوئے۔ اس تصادم کا ڈرامائی نتیجہ بارہ اکتوبر 1999ء میں جنرل مشرف کی بلا خون خرابے کے ایک فوجی بغاوت کی صورت میں نکلا اور ان کی حکومت کو بے دخل کردیا گیا۔

نوازشریف کو گرفتار کرلیا گیا، اور جنرل مشرف کے جہاز کو ملک میں اُترنے کی اجازت نہ دینے جبکہ ان کے جہاز میں ایندھن کم رہ گیا تھا، کے حوالےسے جہاز کے اغوا اور دہشت گردی کے الزامات پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے اپریل 2000ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

بعد میں لبنانی وزیراعظم مرحوم رفیق حریری کی بات چیت کے ذریعے ایک معاہدہ طے پایا اور نواز شریف کی سزا سعودی عرب میں جلاوطنی میں تبدیل کردی گئی۔

بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی کے ایک ماہ بعد نومبر 2007ء میں وہ وطن واپس لوٹے اور اپنی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں۔

ان کی جماعت 2008ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کی چوتھائی نشستیں ہی حاصل کرپائی،  اور پیپلزپارٹی کے ساتھ مرکز اور پنجاب میں اتحادی حکومت میں شمولیت اختیار کی۔

جنرل مشرف کی طرف سے معزول کیے گئے ججوں کی بحالی اور آصف زرداری کی بطور صدارتی امیدوار یکطرفہ نامزدگی کے معاملے پر اختلافات پیدا ہونے کے بعد مسلم لیگ نون پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت سے علیحدہ ہوگئی اور وفاق میں اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھ گئی۔

گیارہ مئی کے انتخابات میں اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ نون کے سربراہ نے یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ ان کی پارٹی کو اگر عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے اقتدار تک پہنچایا تو وہ پاکستان کو ایک نئے، جدید اور ترقی یافتہ ملک میں بدل دیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ilyasansari Jun 05, 2013 10:45am
نواز شریف صاحب نے تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا کر تاریخ تو رقم کر دی اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ نئی تاریخ بناتے ہیں یا انتقام لیتے ہیں

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025