• KHI: Clear 17.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.9°C
  • KHI: Clear 17.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.9°C

صنعتی گیس

شائع December 20, 2013

پنجاب میں ٹیکسٹائل کارخانوں کو جزوی طور پر گیس کی فراہمی شروع کی جاچکی تاہم صوبے میں طویل عرصے سے توانائی قلت کا سامنا کرنے والی صنعتوں کے پیداواری عمل کی مکمل بحالی کی جانب یہ ایک چھوٹا سا قدم ہے۔

حالانکہ ان کی کُل ضروریات ساڑھے چار سو سے پانچ سو ایم ایم سی ایف ڈی ہے تاہم منگل کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے برآمدی مصنوعات تیار کرنے والی صنعتوں کو پچاسی ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کارخانہ داروں کو اپنے بند پاور پلانٹس چلانے کے لیے روزانہ سات گھنٹے کا ایندھن میسر ہوسکے گا۔

یہ ان کی روزانہ گیس طلب کا صرف تیس فیصد ہے جبکہ بقایا ضرورت بجلی کے ذریعے پوری ہوگی۔ گیس کی فراہمی سے پیداواری لاگت کم ہوسکتی ہے جس کا مطلب ہوگا فروری تک کے اگلے تین ماہ کے دوران ایک ارب ڈالر کا اضافی زرِ مبادلہ۔

گذشتہ تین برس کے دوران یہ پہلا موسمِ سرما ہے کہ جب روزانہ کی بنیاد پر، گیس کا رخ آئی پی پیز سے موڑ کر صنعتوں کی طرف کیا جارہا ہے۔ یہ صنعتوں کے لیے بہترین آغاز ہے لیکن حکومت کو سیاسی طور پر اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

حکومت پر دباؤ پڑے گا کہ وہ گھریلو صارفین کے لیے فراہم کی جانے والی بجلی میں کٹوتی کرے یا مکمل بلیک آؤٹ سے بچنے کے لیے فرنس آئل سے چلنے والے بجلی گھروں پر زیادہ رقم خرچ کرے۔

لیکن اس کے ساتھ ہی، اس فیصلے سے نہ صرف بڑی تعداد میں صنعتی ملازمتوں کو تحفظ حاصل ہوا بلکہ سردی کے مہینوں میں، صنعتی پیداوار کے قابلِ ذکر نقصان کا خطرہ بھی ٹل گیا ہے۔

لہٰذا، اس سے مینو فیکچررز اور صنعت کاروں کو نیک خواہشات کا پیغام گیا ہے کہ حکومت بیمار معیشت کی صحت یابی کے لیے پوری کوششیں کررہی ہے۔ ساتھ ہی، اس سنجیدگی کا بھی اظہار ہوتا ہے کہ حکومت صنعتی سرگرمیوں کو بڑھاوا دے کر برآمدات میں اضافے اور روزگار کے نئے مواقع تخلیق کرنے کی خاطر، خطرات مول لینے پر بھی تیار ہے۔

صنعتوں کا پہیہ چلتا رکھنے کے لیے، گیس اور بجلی کی بنا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے اس فیصلے سے حکومت نے بال بڑے ٹیکسٹائل مینوفیکچررز اور برآمد کنندگان کے کورٹ میں اچھال دی ہے۔

اب یہ اُن پر منحصر ہے کہ وہ 'معاہدے' کے اپنے حصے پر عمل کرتے ہوئے، محدود پیداواری صلاحیتوں پر نظرثانی کریں اور یورپی یونین کے لیے جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت، پاکستان کو ملنے والے برآمدی تجارت کے وسیع مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی خاطر، اپنی کوششوں میں توسیع پر سرمایہ کاری کریں۔

اپنے حصے کی ذمہ داری نبھانے میں ان کی ناکامی، معیشت اور عوام، دونوں کے لیے تباہ کُن ثابت ہوسکتی ہے۔

انگریزی میں پڑھیں۔

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025