وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد مستعفیٰ

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2014
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد—۔فوٹو/ پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد—۔فوٹو/ پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کے دوران آج خصوصی عدالت نے دیگر افراد کے ساتھ زاہد حامد کا بیان بھی قلمبند کرانے کا حکم دیا تھا۔

جس کے بعد وفاقی وزیر زاہد حامد نے اپنے عہدے سے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے دیا، جسے وزیراعظم کے پاس بھجوا دیا گیا ۔

دوسری جانب وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر زاہد حامد نے استعفٰی دے دیا ہے، تاہم وزیراعظم نے ابھی ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ 'خصوصی عدالت کا فیصلہ متفقہ نہیں بلکہ اکثریتی ہے اور حکومت تفصیلی مطالعے اور قانونی مشاورت کے بعد اپنا موقف دے گی'۔

انھوں نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا کہ زاہد حامد نے پرویز مشرف غداری کیس میں اپنے نام کی شمولیت کے بعد استعفیٰ دیا۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی جانب سے 3 نومبرکی ایمرجنسی کے اقدامات میں دیگر ملزمان کی شمولیت کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے حکومت سے پندرہ روز میں جواب طلب کیا ہے۔


مزید پڑھیں: غداری کیس: مشرف کے ساتھیوں پر مقدمہ چلانے کی درخواست منظور


مذکورہ کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ پرویز مشرف 3 نومبر کی ایمرجنسی کے تنہا ذمہ دار نہیں، لہذا ان کے ساتھ ساتھ اُس وقت کی کابینہ کے اراکین، سرکاری افسران، اراکین پارلیمنٹ اور کور کمانڈرز کو بھی مقدمے کی تفتیش میں شامل کیا جائے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زاہد حامد سمیت دیگر ملزمان کو شریک ملزم بناتے ہوئے دوبارہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی۔

تاہم اگر وفاقی حکومت چاہے تو وہ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرسکتی ہے۔

یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے دائر اصل درخواست کی روشنی میں کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایمرجنسی کے نفاذ میں دیگر افراد کے کردار کا بھی جائزہ لیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں