کراچی کے علاقے لیاری میں صبح سویرے مبینہ پولیس مقابلے میں انتہائی مطلوب گینگ وار کمانڈر غفار ذکری اپنے ساتھی اور بچے سمیت مارا گیا۔

خفیہ اطلاع پر پولیس نے لیاری کے علی محمد محلے میں صبح سویرے کارروائی کی، اس دوران پولیس اور گینگ وار ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں گینگ وار کا اہم کمانڈر غفار ذکری، ساتھی چھوٹا زاہد اور ایک بچہ ہلاک ہوا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والا بچہ غفار ذکری کا بیٹا تھا اور اس کی عمر لگ بھگ 3 سال تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: رینجرز کی کارروائی، گینگ وار کے 3 دہشت گرد گرفتار

ڈی آئی جی جنوبی جاوید عالم اوڈھو نے بتایا کہ ایسی اطلاعات تھیں کہ غفار ذکری کئی روز سے لیاری میں روپوش ہے، اسی بنیاد پر علی محمد محلے میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نے آپریشن کیا، اس دوران گینگ وار ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کی اور دستی بموں سے بھی حملہ کیا۔

غفار ذکری کے گھر سے برآمد ہونے والا اسلحہ و گولہ بارود — فوٹو: ڈان نیوز
غفار ذکری کے گھر سے برآمد ہونے والا اسلحہ و گولہ بارود — فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے بتایا کہ پولیس اور ملزمان کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں غفار ذکری مارا گیا جبکہ اس دوران اس کا ساتھی چھوٹا زاہد اور اس کا بیٹا بھی ہلاک ہوا۔

ڈی آئی جی جنوبی کا کہنا تھا کہ مقابلے میں پولیس سب انسپکٹر اللہ دتہ اور کانسٹیبل میر عابد علی زخمی بھی ہوئے، جنہیں طبی علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا, جہاں پیٹ میں گولی لگنے کی وجہ سے اللہ دتہ کی حالت تشویش ناک ہے۔

دوران مقابلہ مارے جانے والے ملزمان سے 2 کلاشنکوف، 2 نائن ایم ایم پستول، 1 آوان رائفل، 18 آوان گولے، 1 ہینڈ گرنیڈ، کلاشنکوف کی 200راؤنڈز اور نائن ایم ایم پستول کے راؤنڈز بھی برآمد ہوئے۔

پولیس کے مطابق پولیس مقابلے کے دوران کچھ ملزمان فرار بھی ہوئے ہیں، جن کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن کیا گیا اور متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔

دوسری جانب ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ غفار ذکری جرائم کی سیکڑوں وارداتوں میں ملوث تھا اور دہشت گردی کی علامت تھا، تاہم پولیس مقابلے میں بچے کی ہلاکت کا دکھ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غفار ذکری کے گھر سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا جسے پولیس اہلکاروں نے اپنی جان پر کھیل کر ہلاک کیا۔

امیر شیخ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہمارے دو اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ 'غفار ذکری کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے تھے اور میں اپنی طرف سے زخمی ہونے والے سب انسپکٹر کو 5 لاکھ روپے دوں گا۔'

یہ بھی پڑھیں: بھتہ خوری کے الزام میں لیاری گینگ وار کے 2 کارندے گرفتار

واضح رہے کہ غفار ذکری کے خلاف اولڈ سٹی ایریا، لیاری، ماڑی پور اور بلدیہ کے مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل، پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ، منشیات فروشی سمیت سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں اور وہ کافی عرصے سے پولیس کو مطلوب تھا اور غفار ذکری کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے رکھی گئی تھی۔

ادھر لیاری گینگ وار کی بات کی جائے تو رحمٰن ڈکیت، ارشد پپو، بابا لاڈلا، عزیر بلوچ اور غفار ذکری اہم کردار تھے، ان میں سے رحمٰن ڈکیت اور ارشد پپو پہلے ہی مارے جاچکے ہیں جبکہ عزیز بلوچ حراست میں ہے۔

غفار ذکری کا بھائی آفتاب ذکری پہلے ہی پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہو چکا ہے جبکہ غفار ذکری کے ساتھیوں میں شیراز ذکری، بلال پپو اور زاہد لاڈلا شامل ہیں۔

پولیس ٹیم کیلئے 5 لاکھ روپے کا انعام

علاوہ ازیں آئی جی سندھ کلیم امام نے لیاری پولیس مقابلے میں حصہ لینے والی پولیس ٹیم کے لیے 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کردیا۔

آئی جی سندھ نے لیاری کے علی محمد محلے میں پولیس مقابلے کے دوران سنگین جرائم میں ملوث غفار ذکری اور چھوٹا زاہد کی ہلاکت پر ایس ایس پی سٹی اور ان کی ٹیم کی کارکردی کو سراہا اور انہیں شاباش دی۔

انہوں نے پولیس ٹیم کے لیے 5 لاکھ روپے نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا بھی اعلان کیا۔

آئی جی کلیم امام نے کہا کہ پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کے علاج معالجے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے اور اس ضمن میں ہسپتال انتظامیہ سے مسلسل روابط یقینی بنائے جائیں۔

غفار ذکری کو 6 گولیاں لگیں، ایم ایل او

لیاری میں پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے انتہائی مطلوب گینگ وار کمانڈر غفار ذکری، ان کے ساتھی اور بچے کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔

اس بارے میں ایم ایل او سول ہسپتال ڈاکٹر محمد علی رضا نے بتایا کہ مرنے والوں میں ایک 45، دوسرا 26 سال کا ہے جبکہ ایک بچہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 45 سالہ شخص کو 6 گولیاں لگیں جبکہ 26 سالہ شخص اور بچے کو ایک ایک گولیاں لگی ہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Faisal Hussain Oct 04, 2018 12:34pm
Also show some regret on killing of child. He was innocent.
anwer hussain Oct 04, 2018 03:23pm
bachay ka kya qasoor tha?