فیصل آباد میں مزید 4 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2014
فیصل آباد میں مشرف حملہ کیس کے مجرموں کو پھانسی کے موقع پر شہر میں سیکیورٹی کے لیے فوج بھی تعینات ہے —  اے ایف پی فوٹو
فیصل آباد میں مشرف حملہ کیس کے مجرموں کو پھانسی کے موقع پر شہر میں سیکیورٹی کے لیے فوج بھی تعینات ہے — اے ایف پی فوٹو

فیصل آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر حملے میں ملوث مزید 4 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

پرویز مشرف حملے میں ملوث زبیر احمد، رشید قریشی، غلام سرور بھٹی اور روسی شہریت رکھنے والے اخلاق احمد کی سزائے موت پر عملدرآمد کرنے کے لیے فیصل آباد کی سینٹرل جیل سے ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا گیا تھا۔

فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں پھانسی گھاٹ نہ ہونے کی وجہ سے ان مجرموں کو سخت ترین سیکورٹی میں ڈسٹرکٹ جیل لایا گیا جہاں ان کے ان کی اہلخانہ سے آخری ملاقات کروا دی گئی۔

نمائند ڈان نیوز کے مطابق چاروں مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ہے جب کہ ان کی لاشوں کو ڈاکٹر کی جانب سے موت کی تصدیق کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیا جائے گا۔

شہر میں بھی سیکورٹ سخت کر دی گئی ہے تاکہ سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد کسی قسم کے امن عامہ کی صورتحال پیدا نہ ہو۔

ڈسٹرکٹ جیل کے اطراف اضافی نفری کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ ارد گرد کی شاہراہوں کو کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں بھی 4 ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں میں ان ملزمان کو بھی پھانسی دی جا سکتی ہے۔

کوٹ لکھپت جیل کی طرف جانے والی تمام شاہراہیں بلاک کر دی گئی ہیں جبکہ جیمرز لگا کر موبائل فون کے سگنل بھی معطل کر دیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں سکھر میں بھی دو مجرموں کے اہلخانہ کو بھی آخری ملاقات کے لیے کراچی سے بلا لیا گیا ہے۔

سکھر جیل میں قید عطاء اللہ عرف قاسم اور محمد اعظم عرف شریف کو 10 سال قبل فرقہ وارانہ قتل پر پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔

مجرموں کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے۔

انہوں نے 2001 میں کراچی کے سولجر بازار میں ڈاکٹر علی رضا کو قتل کیا تھا جس پر 2004 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان کو سزائے موت سنائی تھی۔

یاد رہے کہ دو ملزمان کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں پھانسی دی جا چکی ہے، یہ دونوں افراد سابق فوجی اہلکار تھے جنہوں نے عسکریت پسندی اختیار کر لی تھی۔

جمعہ کے روز سزاء موت پر عمل درآمد 6 سال سے پھانسی پر غیر اعلانیہ پابندی کا خاتمہ تھا۔

دوسری جانب طالبان کے مختلف گروہوں کی جانب سے اپنے کمانڈرز کی پھانسیوں کا بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عثمان فوج کے میڈیکل کور کا اہلکار تھا جس کو 2009 میں جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز) پر حملے کی سزاء میں پھانسی دی گئی ہے۔

ارشد محمود بھی سابق اہلکار تھا جس کو جمعہ کو پھانسی دی گئی اس کو 2003 میں جنرل پرویز مشرف پر حملہ کرنے کی سزاء میں پھانسی ہوئی۔

جنرل پرویز مشرف پر 25 دسمبر 2003 کو راولپنڈی میں خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ تو محفوظ رہے تھے البتہ 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ جنرل مشرف پر کیا جانے والا دوسرا حملہ تھا۔

ان دو حملوں کے بعد کئی اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں متعدد کو سزء ہو چکی ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Syed Dec 21, 2014 06:23pm
Good news, hang them all, all the terrorists!
Syed Dec 21, 2014 06:27pm
Don't forget to hang target killers, murderors of common innocent Pakistanis and the sectarian .killers