این اے 122 میں انتخابی بے ضابطگیوں کی تصدیق

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2015
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان(دائیں) اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق (بائیں)—۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان(دائیں) اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق (بائیں)—۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز

لاہور: الیکشن ٹربیونل کے کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں انتخابی بے ضابطگیوں کی تصدیق کردی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق کے خلاف گزشتہ عام انتخابات کے دوران حلقہ این اے 122 میں دھاندلی کا الزام عائد کررکھا ہے۔

لاہور کے حلقہ این ایک 122 میں دھاندلی سے متعلق جانچ پڑتال کرنے والے الیکشن ٹربیونل کے کمیشن کے جج میاں غلام حسین نے آج بروز ہفتہ صوبائی الیکشن کمیشن میں ٹریبونل کے جج جسٹس کاظم علی ملک کے سامنے ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں انتخابی بے ضابطگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے رپورٹ پیش کی۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق میاں غلام حسین نے بتایا کہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے جس میں انتخابی عملے کی غفلت، متعدد تھیلوں کی سیلیں ٹوٹنے، مختلف رنگوں کے بیلٹ پیپرزکی موجودگی اورانتخابی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

جس پر الیکشن ٹربیونل کے جسٹس کاظم علی ملک نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تھیلوں کی سیلیں ٹوٹنا گڑبڑ کی نشاندہی کرتا ہے اور اگر این اے 122 میں مختلف رنگوں کے بیلیٹ پیپر استعمال ہونے کی تصدیق ثابت ہوئی تو تمام تھیلوں کی نگرانی الیکشن کمیشن خود کرے گا۔

مزید پڑھیں:این اے 122 دھاندلی کیس: عمران خان کا بیان ریکارڈ

جبکہ سردارایاز صادق کے وکیل نے تردید کی کہ ٹربیونل رپورٹ میں دھاندلی کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔

ایاز صادق کے وکلاء کا کہنا تھا کہ عمران خان جھوٹ بول رہے ہیں اور گواہان اس بات کی شہادت دیں گے کہ اس حلقے میں دھاندلی نہیں ہوئی۔

فاضل عدالت نے ایاز صادق کے وکلاء کی جانب سے پیش کی گئی فہرست کے 150 گواہان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 31 جنوری تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کے باہرعمران خان اور سردار ایاز صادق کے حامی 'گو نواز گو' اور 'رو عمران رو' کے نعرے لگا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے رہے۔

یاد رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے ایک مقامی کمیشن کو این اے 122 کے ریکارڈ کی جانچ پڑتا ل کا کام سونپا تھا، جس نے اپنی رپورٹ رواں ہفتے کے اغاز میں پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں:مبینہ دھاندلی: این اے 122 کے بیگز کھولنے کا حکم

جس کے بعد الیکشن ٹریبونل لاہور نے این اے 122 میں مبینہ دھاندلی کی تصدیق کے لیے ووٹوں کے تھیلوں کو کھولنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔

بیالیس صفحات پر مشتمل اس رپورٹ کے مطابق اس حلقے سے 180,115 تصدیق شدہ ووٹ سامنے آئے جبکہ 23,639 ووٹ ایسے تھے، جن پر پولنگ عملے کے دستخط موجود نہیں تھے، جس سے ثابت ہوا کہ 3,642 ووٹ جعلی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایازصادق نے 92,393 ووٹ حاصل کیے جبکہ عمران خان کے حصے میں 83,542 ووٹ آئے۔

یہ بھی پتہ چلا تھا کہ فارم 14 میں 806 ووٹ ایسے بھی تھے جن کی تصدیق کاؤنٹر فائلز سے نہیں ہو سکی۔

مختلف رنگوں کے بیلٹ پیپرز کیخلاف عمران خان کی درخواست

این اے 122 میں دھاندلی کے حوالے سے میاں غلام حسین کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں مختلف رنگوں کے بیلٹ پیپرز کی تصدیق کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے الیکشن ٹریبونل میں ایک درخواست دائر کردی گئی ہے۔

درخواست میں 34 پولنگ اسٹیشنز میں دو رنگوں کے بیلٹ پیپرز استعمال کیے جانے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

الیکشن ٹریبونل نے عمران خان کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے، جس پر سماعت 31 جنوری کو کی جائے گی۔

تبصرے (3) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jan 24, 2015 06:13pm
یہ کیس چلتا رہے گا اسکا فیصلہ مشکل ھے رپورٹ میں بے ضابطگیوں کا زکر ھے دھاندلی کاایک لفظ نہیں کہا ایسی بے ضابطگیاں ھوتی ھیں اس کوئی نئی بات نہیں ووٹ پورے ھیں نہ زیادہ نہ کم عمران یہ دعوہ غلط ھے کہ بڑے پیمانے پر دھاندلی ھوئی تھی انکے پاس اس بات کاکوئی بھی ثبوت نہیں ھوا میں تیر چلارہے ھیں
Khuram Murad Jan 24, 2015 08:38pm
ایسے الیکشن سے ایسی حکومت ہی وجود میں آ سکتی ہے جو اپنے ہی شہریوں کو خون میں نہلا دے اور نا اہلی کی مثال قائم کر دے۔ سچ آپکے سامنے ہے۔
الیاس انصاری Jan 24, 2015 09:24pm
بے ضابطہ ووٹ ہی جعلی ووٹ ہوتا ہے - جج صاحب کا یہ کہنا کہ بے ضابطگی ہوئی ہے دھاندلی نہیں ایک لطیفہ ہے کیونکہ بے ضابطگی ہی دھاندلی ہوتی ہے