شکارپور دھماکےمیں ہلاکتوں کی تعداد 60 ہو گئی

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2015
دھماکے کے بعد پولیس اہلکار تحقیقات کے لیے شواہد جمع کرنے میں مصروف ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
دھماکے کے بعد پولیس اہلکار تحقیقات کے لیے شواہد جمع کرنے میں مصروف ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔

شکار پور: سندھ کے ضلع شکار پور کی ایک امام بارگاہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 60 ہو گئی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے ایک گروپ جند للہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

تنظیم کے ترجمان فہد مروت نے بتایا 'ہمارا ہدف شیعہ مسجد تھی۔۔۔۔ وہ ہمارے دشمن ہیں'۔

جمعہ کو یہاں لکھی درکی ایک امام بارگاہ کربلا معلیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران دھماکا ہوا۔

ڈان نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والے 46 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔

دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آن گری ،جس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں مصروف متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔

شکارپور کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر منیر جوکھیو نے بتایا کہ حملے میں 53 افراد زخمی بھی ہوئے۔

زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے، جنھیں چانڈکا میڈیکل ہسپتال لاڑکانہ اور کراچی منتقل کردیا گیا۔

ایس ایس پی شکار پور ثاقب اسماعیل کے مطابق زخمیوں کو شکارپور کے مرکزی سول ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ سکھر، جیکب آباد اور نوابشاہ کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق زخمیوں کو منتقل کرنے کیلئے پنوں عاقل گیریژن سے فوج کی 4 ایمبولینسیں شکارپور روانہ کردی گئیں۔

ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دھماکا خودکش تھا۔

مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شکار پور دھماکے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کاق ہے۔ جماعت کے مرکزی رہنما امین شہیدی کا کہنا ہے کہ مرکزی اور سندھ حکومت دہشت گردی روکنے میں بری طرح ناکام ہوچکی۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے مقام پر ریسکیو ٹیمیں بہت تاخیر سے پہنچیں اور نمازیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو ہر ممکن طور پر بھرپور طبی امداد دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تاحال دھماکے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا، لہذا فی الوقت کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔

شرجیل میمن نے سیکورٹی کی ناکامی کو دھماکے کی وجہ تصور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور حکومت ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

شکار پور سے رکن سندھ اسمبلی شہریار مہر نے ڈان نیوز سے گفتگو میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شکار پور میں دہشت گردی کا یہ پانچوں واقعہ ہے لیکن حکومت کی جانب سے امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

وزیراعظم نواز شریف، صدر مملکت ممنون حسین، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین ، گورنر سندھ عشرت العباد، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی سمیت متعدد رہنماؤں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔

کراچی میں دھرنے

دھماکے کے بعد کراچی میں مشتعل نوجوانوں نے مرکزی شاہراؤں کو بند کر دیا۔اسی طرح شاہراہ فیصل پر ایک ٹرک کو نذر آتش کر دیا گیا۔

شہر کے مختلف علاقوں میں مظاہرین دھماکے کے خلاف احتجاجاً دھرنا دے رہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ کا دورہ

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے جمعہ کو رات گئے شکارپور میں امام بارگاہ کربلا معلی کا دورہ کیا۔

انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کےلئے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی، جو ایک ہفتہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ' سندھ پُرامن تھا،دھماکے کر کے ہمیں چیلنج کیا گیا'۔

' سندھ حکومت کے پاس دہشت گردی سےنمٹنےکیلیےصلاحیتیں موجودہیں۔سیکورٹی سےمتعلق جس کی کوتاہی ثابت ہوگی اسےسزاملےگی'۔

انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لئے20،20لاکھ روپے اور زخمیوں کیلئے دو دو لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔

حملہ کے خلاف سندھ میں ہفتہ کو یوم سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے یوم سوگ کی حمایت کی۔

تبصرے (3) بند ہیں

Iqbal Jehangir Jan 30, 2015 02:38pm
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کےخلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔ طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم دہشت گرد تنظیمیں گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں. اسلام ایک امن پسند مذہب ہے جو کسی بربریت و بدامنی کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔کسی بھی کلمہ گو کے خلاف ہتھیار اٹھانا حرام ہے اور اسلام تو اقلیتوں کے بھی جان و مال کے تحفظ کا حکم دیتا ہے۔ اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے. پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ اسلام سلامتی کادین ہے جو محبت اور رواداری کا درس دیتا ہے برصغیر کو اسلام کی روشنی سے منور کرنے والے بزرگان دین نے اپنے قول و فعل کے ساتھ بھائی چارے کو فروغ دیا۔ پاکستان میں مذہب کی آڑ میں دہشت گردی نے لوگوں کا سکون تباہ کردیا ہے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ اہل وطن پیار ومحبت کے پرچار کے ساتھ اخوت اور رواداری کو فروغ دیں.
Latif Usman Jan 30, 2015 10:41pm
اسلام دہشتگردی، فرقہ پرستی اور آپسی انتشار کی قطعی اجازت نہیں دیتا ۔ مسجدوں،امام بارگاہوں، مزاروں، اتعلیمی اداروں اور ، مارکیٹوں پر حملے جہاد نہیں فساد ہیں ۔ بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے اسلام کے سپاہی نہیں اسلام کے غدار اور پاکستان کے باغی ہیں۔ دہشت گرد فساد فی الارض کے مجرم اور جہنمی ہیں۔تمام اُمتِ مسلمہ کے لئے قرآن و سنت کی راہ ایک ہی ہے۔ قران مجید کسی طبقے و فرقوں کے پیروکاروں کو قتل کرنے کی ترغیب نہیں دیتا بلکہ قران کی رو سے دین کے معاملہ میں کوئی جبر نہیں ہے اور اسلام تمام مذاہب کے لوگوں کو مساوی حقوق دیتا ہے۔ قرآنی آیات و احادیث، واقعات سیرت نبوی، آثار و اقوال صحابہ اور آئمہ تفسیر، حدیث اور فقہ کی توضیحات کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ اسلام حالت جنگ میں بھی پر امن شہریوں، خواتین، بچوں، بیماروں، ضعیفوں کو قتل کرنے حتی کہ دشمن ملک کی املاک، درختوں، فصلوں اور عبادت گاہوں، کو نشانہ بنانے سے منع کرتا ہے۔ دہشتگردی کی وجہ سے عبادت گاہیں، عبادت گزاروں سے خالی ہوتی جا رہی ہیں۔
حسین عبداللہ Jan 31, 2015 02:24am
بات دھماکے کی سے زیادہ دھماکے کے بعد کی صورتحال کی سندھ آثارقدیمہ کا منظرپیش کرتا ہے ہسپتال سے لیکر سکول تک اوریوں لگتا ہے کہ سندھ حکومت کو عوام کے مرنے کا کوئی بھی غم نہیں گذشتہ پانچ سال گواہ ہیں کہ مرکز میں یہ کیا کرتے رہے ہیں اصل پیپلز پارٹی سے ہے جہاں اب ایک مافیا کا قبضہ نظر آتا ہے جو اپنی روٹی اپناکپڑا اور اپنامکان بنانے کے پیچھے ہیں