پاکستان کو 76 رنز سے شکست

اپ ڈیٹ 15 فروری 2015
ویرات کوہلی کا سنچری کی تکمیل پر پرجوش انداز۔ فوٹو اے پی
ویرات کوہلی کا سنچری کی تکمیل پر پرجوش انداز۔ فوٹو اے پی
ایڈیلیڈ میں موجود پرجوش پاکستانی اور ہندوستانی شائقین۔ فوٹو رائٹرز
ایڈیلیڈ میں موجود پرجوش پاکستانی اور ہندوستانی شائقین۔ فوٹو رائٹرز
ہندوستانی کی جانب سے شیکھر دھاون اور روہت شرما نے اننگ کا آغاز کیا۔ فوٹو اے ایف پی
ہندوستانی کی جانب سے شیکھر دھاون اور روہت شرما نے اننگ کا آغاز کیا۔ فوٹو اے ایف پی
روہت شرما کو آؤٹ کرنے کے بعد سہیل خان کا پرجوش انداز۔ فوٹو اے ایف پی
روہت شرما کو آؤٹ کرنے کے بعد سہیل خان کا پرجوش انداز۔ فوٹو اے ایف پی

ایڈیلیڈ: ورلڈ کپ 2015 کے اہم مقابلے میں ہندوستان نے پاکستان کو 76 رنز سے شکست سے کر ایونٹ کا کامیاب انداز میں افتتاح کیا ہے۔

پاکستانی اننگ کے تیسرے اوور میں یونس گیارہ کے مجموعی اسکور پر چھ رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے جب کہ 17ویں اوور کی آخری گیند پر حارث سہیل بھی 36 رنز بنا کر اشون کا شکار بنے۔

اس کے بعد 20 ویں اوور کے اختتام تک پاکستان نے دو وکٹوں کے نقصان پر 92 رنز بنا لیے تھے، مصباح ایک اور احمد شہزاد 42 رنز پر کھیل رہے ہیں۔

102 کے اسکور پر احمد شہزاد 47 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئےہیں۔

صہیب مقصود کریز پر آتے ہی دوسری گیند پر وکٹ گنوا بیٹھے۔

اسکور میں ایک رن کے اضافے کے ساتھ ہی عمر اکمل بھی رویندرا جدیجا کی باؤلنگ امپائر کے غلط فیصلے کا شکار ہو گئے۔

شاہد آفریدی اور مصباح الحق نے اسکور کو 150 تک پہنچایا لیکن اسی اسکور پر شاہد آفریدی اپنی وکٹ گنوا بیٹھے جبکہ ایک گیند بعد وہاب ریاض بھی پویلین جا پہنچے۔

کپتان مصباح پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں اور انہوں نے اپنی نصف سنچری مکمل کر لی ہے۔

203 کے اسکور پر یاسر شاہ 13 رنز بنانے کے بعد موہت شرما کی وکٹ بن گئے۔

215 کے اسکور پر مصباح 76 رنز کی اننگ کھیلنے کے بعد پویلین لوٹے۔

سہیل خان آؤٹ ہونے والے آخری تھے جس کے ساتھ ہی پاکستان کی شکست پر مہر ثبت ہو گئی۔

اس سے قبل ہندوستان نے پراعتماد انداز میں اننگ کا آغاز کیا لیکن اس سے قبل کہ یہ شراکت خطرناک شکل اختیار کرتی، سہیل خان نے روہت شرما کو کپتان مصباح الحق کی مدد سے پویلین واپسی پر مجبور کردیا، روہت نے 15 رنز بنائے۔

اس کے بعد ویرات کوہلی اور دھاون نے اچھی شراکت قائم کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 128 رنز جوڑے، دھاون 73 رنز بنانے کے بعد مصباح الحق کی براہ راست تھرو پر رن آؤٹ ہوئے۔

اس کے بعد کوہلی اور سریش رائنا نے اسکور بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا اور جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیسری وکٹ کے لیے 110 رنز کی شراکت قائم کی۔

ویرات کوہلی نے سنچری اسکور کی اور 273 کے مجموعی اسکور پر 107 رنز بنانے کے بعد سہیل خان کی دوسری وکٹ بنے۔

اس کے بعد رائنا کو کریز پر کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے جوائن کیا لیکن 284 کے اسکور پر رائنا سہل خان کی گیند پر بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں حارث سہیل کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔

ہندوستانی ٹیم کو یکے بعد دیگرے دو نقصان اٹھانے پڑے اور پہلے جدیجا اور پھر دھونی پویلین لوٹے۔

ہندوستان نے مقررہ پچاس اوورز میں سات وکٹ کے نقصان پر 300 رنز بنائے، سہیل خان نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

میچ کے لیے پاکستان نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے شاہد آفریدی سمیت پانچ باؤلرز کا انتخاب کیا۔

پاکستانی ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

مصباح الحق(کپتان)، احمد شہزاد، یونس خان، حارث سہیل، عمر اکمل، شاہد آفریدی، صہیب مقصود، یاسر شاہ، وہاب ریاض، سہیل خان اور محمد عرفان۔

ہندوستانی ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

مہندرا سنگھ دھونی(کپتان)، شیکھر دھاون، روہت شرما، ویرات کوہلی، سریش رائنا، اجنکیا راہانے، رویندرا جدیجا، روی چندرہ ایشون، محمد شامی، امیش یادو، امیت شرما۔

دھونی نے کہا کہ ہم پر دفاعی چیمپیئن ہونے کا کوئی دباؤ نہیں اور تمام تر توہ آج کے میچ پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ وکٹ بیٹنگ کے لیے سازگار ہے اور اسی لیے ہم نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسکور بورڈ پر بڑا مجموعہ سجا سکیں۔

قومی ٹیم کے کپتان نے مصباح الحق نے کہا کہ پاکستانی ٹیم ہندوستان کے خلاف میں کے لیے تیار ہیں اور یونس خان انگ کا آغاز کریں گے۔

مصباح نے میچ میں وکٹ کیپر سرفراز کو نہ کھلانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک اضافی باؤلر کھلانا تھا اسی لیے سرفراز کو ٹیم سے باہر بٹھانا پڑا۔

ورلڈ کپ 2015 میں ایڈیلیڈ کرکٹ گراؤنڈ پر آج فائنل سے پہلے ہی فائنل کھیلا جا رہا ہے جہاں روایتی حریف پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں مدمقابل ہیں۔

پاکستانی شائقین کے ذہنوں میں صرف ایک سوال گونج رہا کہ کیا مصباح الحق کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم تمام تر روایتوں اور ماضٰ کے ریکارڈز کو توڑتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کرے گی؟۔

ورلڈ کپ میں ہونے والے میچوں میں ہندوستان کو پاکستان پر واضح برتری حاصل ہے اور اب تک ہونے والے پانچوں مقابلوں میں فتح پاکستانی ٹیم سے روٹھی رہی۔

1992 سے اب تک ہونے والے مقابلوں میں پاکستانی ٹیم ایک مرتبہ بھی فتح اپنے نام نہ کر سکی حتیٰ کہ 1999 کی اسٹارز سے سجی ٹیم بی یہ کارنامہ انجام نہ دے سکے۔

گزشتہ مرتبہ دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ 2011 کے سیمی فائنل میں آمنے سامنے تھیں اور ہندوستان نے 29 رنز سے فتح اپنے نام کرنے کے بعد فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

تاہم پاکستان کو ہندوستان پر ایک لحاظ سے نفیاتی برتری حاصل ہے پاکستان کے خلاف پانچوں فتوحات میں سچن ٹنڈولکر ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے لیکن اس مرتبہ انڈین ٹیم کو ان کا ساتھ حاصل نہیں۔

پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کہہ چکے ہیں کہ کرکٹ میں ہر روز ایک نیا دن ہوتا ہے اور ہمیں کسی بھی چیز سے خوف کھانے کی ضرورت، ٹیم ہندوستان کو شکست دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

دوسری جانب ہندوستانی ٹیم کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی بھی ورلڈ کپ میں ماضی کی فتوحات کی بنیاد پر اس میچ میں برتری تسلیم کرنے پر تیار نہیں اور انہوں نے بھی کہا ہے کہ یہ سب سنے میں بہت اچھا لگتا ہے لیکن کرکٹ میں ہر دن نیا ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کھلاڑیوں میں مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت اور جذبہ موجود ہے ، قوم امید کرتی ہے کہ اب بھی ٹیم پاکستان کا جھنڈا بلند رکھے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں

Nadeem Feb 15, 2015 04:38pm
گھر واپس آجایے. بہت قوم کا پیسہ ضائع کیا ہے.