مانع حمل گولیوں سے دماغ کے کچھ حصے سکڑسکتے ہیں، ریسرچ

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2015
ریسرچ کے مطابق مانع حمل کی گولیوں خواتین کے موڈ پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہیں۔ بشکریہ Creative Commons۔
ریسرچ کے مطابق مانع حمل کی گولیوں خواتین کے موڈ پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہیں۔ بشکریہ Creative Commons۔

واشنگٹن: سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ مانع حمل کی گولیوں کے استعمال سے خواتین کے دماغ کے کچھ حصے سکڑ سکتے ہیں۔

ایک نئے مطالعے کے مطابق ان گولیوں سے 'سنتھیٹک ہارمونز' کا اخراج ہوتا ہے اور یہ گولیاں قدرتی طور پر بننے والے کچھ ہارمونز کو بننے سے روکتی ہیں جن کے باعث دماغ کے اسٹرکچر اور فنکشنز متاثر ہوتے ہیں۔

ریسرچ میں انکشاف کیا گیا کہ یہ گولیاں خواتین کے موڈ یہاں تک کے انہیں ساتھی تلاش کرنے کے عمل میں بھی اثرانداز کرسکتی ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا اور لاس اینجلس نے 90 خواتین پر یہ مطالعہ کیا جس میں پایا گیا کہ جو خواتین مانع حمل گولیوں کا استعمال کررہی تھیں ان کے دماغ کے کچھ حصے ان خواتین کے مقابلے میں جو یہ گولیاں استعمال نہیں کرتیں، پتلے تھے۔

دماغ کے متاثر ہونے والے حصے جذبات کو کنٹرول کرنے اور انعام پر ردعمل دینے کے ذمہ دار ہوتے ہیں جبکہ دیگر متاثر ہونے والے حصے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

کچھ خواتین ان گولیوں کے استعمال کے بعد ڈپریشن اور پریشانی کے احساس کی شکایت کرتی ہیں۔ ان علامات کو بھی اس مطالعے میں دماغ کے سکڑنے سے جوڑا گیا۔

ریسرچرز یہ پتا لگانے میں ناکام رہے کہ دماغ کی یہ تبدیلیاں مستقبل بنیادوں پر ہوتی ہیں یا پھر گولیوں کا استعمال روکنے پر دماغ پرانی حالت میں واپس آجاتا ہے۔

بشکریہ ہفنگٹن پوسٹ۔

تبصرے (0) بند ہیں