راولپنڈی: انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ایک سابق اہلکار نے تحریک طالبان پاکستان کے ملزمان کے خلاف گواہی دینے سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ وہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کے ایک اہم گواہ ہیں، اور یہ کیس ٹی ٹی پی کے ملزمان کے خلاف زیرِ سماعت ہے۔

آئی ایس آئی کے سابق ٹیلی فون آپریٹر ہیں، انہوں نے عدالت کے سامنے گواہی دینے سے معذرت کرلی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ضلع کرک میں مقیم ہونے کی وجہ سے ان کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ کرک قبائلی علاقے سے نزدیک ہے۔

اس کے نتیجے میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ان کے پہلے بیان کو ضایع کردیا ہے، جو انہوں نے بے نظیر قتل کیس کی تفتیش کرنے والی ٹیم کے سامنے ریکارڈ کرایا تھا۔

سابق اہلکار نے تفتیشی ٹیم کے سامنے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے مذکورہ ملزمان اور ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے درمیان بات چیت سنی تھی۔

یاد رہے کہ پانچ ملزمان، اعتزاز شاہ، رفاقت حسین، حسنین گل، شیر زمان اور عبدالرشید اس مقدمے کا سامنا کررہے ہیں۔

ان کے علاوہ سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف، سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد بھی اس مقدمے میں ملزم ہیں۔

اس سے قبل اس مقدمے کے ایک اور گواہ مارک سیگل بھی اس عدالت کے سامنے گواہی نہیں دے سکتے تھے۔

استغاثہ نے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ مارک سیگل وڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔

اس وقت ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزارتِ داخلہ دفترِ خارجہ کے ساتھ رابطے میں تھی، اور اور امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کے ایک عہدے دار نے سفارتخانے میں وڈیو لنک کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مارک سیگل کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں