یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے اہم کمانڈر نے ہتھیار ڈال دیئے

اپ ڈیٹ 05 جون 2015
ولی محمد عرف حاجی قلاتی ( بائیں) صوبائی وزیرِآب پاشی نواب جانگیز خان مری (دائیں سے دوسرے) کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے—۔فوٹو/ پی پی آئی
ولی محمد عرف حاجی قلاتی ( بائیں) صوبائی وزیرِآب پاشی نواب جانگیز خان مری (دائیں سے دوسرے) کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے—۔فوٹو/ پی پی آئی

کوئٹہ: کالعدم تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) کے ایک رہنما نے اپنے 50 ساتھیوں سمیت رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔

جمعرات کو صوبائی وزیرِآب پاشی نواب جانگیز خان مری کی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کالعم تنظیم یو بی اے کے 'کمانڈر' ولی محمد عرف حاجی قلاتی نے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا۔

ولی محمد عرف حاجی قلاتی کوہلو، بارکھان اور کاہان ریجن کے 'کمانڈر' تصور کیے جاتے تھے۔

قلاتی نے دعویٰ کیا کہ وہ 1970 سے بلوچستان کی آزادی کے لیے لڑتے رہے ہیں جبکہ انھوں نے 45 سال پہاڑوں میں روپوشی کی زندگی گزاری ہے۔

اس موقع پر قلاتی کا کہنا تھا "مجھے احساس ہوگیا ہے کہ یہ لڑائی قبائلی رہنماؤں نے صرف اپنے ذاتی مفاد کے لیے شروع کی تھی"، ان کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کی اندرونی خانہ جنگیوں اور لڑائی نے انھیں اس نتیجے پر پہنچنے میں مدد فراہم کی ہے۔

جانگیز خان مری نے اس موقع پر مری قبیلے کے افراد کو کہا کہ وہ ہتھیاروں کو الوداع کہہ کر مرکزی دھارے میں شامل ہوجائیں اور ملک و صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔

تبصرے (4) بند ہیں

armaan Jun 05, 2015 11:09am
Thats the reality
Iqbal Jehangir Jun 05, 2015 02:10pm
دہشتگردی و قتل و غارت گری کی راہ ملک و قوم کی تباہی و بربادی کا راستہ ہے۔ دہشتگردی کا راستہ ترک کر کے ملک و ملت میں امن قائم کرنا،ترقی ، بہتری اور بہبود کے لئے کام کرنا عین عبادت ہے۔ملک میں معاشی ترقی امن و آشتی کے ماحول ہی میں ممکن ہے ۔ہتھیار ڈال کر دہشتگرد ملکی سیاسی و جمہوری دہارے میں شامل ہو جائیں گےاور جمہوری طریقوں سے حقوق کے حصول و حفاظت کی پر امن جدوجہد کر سکتے ہیں۔اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے اور امن کے مقاصد کو آگے بڑہاتا ہے۔ دہشتگردوں کو یہ علم ہونا چاہئیے کی اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ معصوم اور بیگناہوں کےناحق قتل کی اسلام میں ممانعت ہے۔ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھوں سے دوسرے مسلمانوں کو گزند نہ پہنچے۔
awais kazmi Jun 06, 2015 01:00am
@Iqbal Jehangir good to c this
ولی خان دومڑ ، جنوبی پشتونخوا Jun 06, 2015 12:55pm
یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ موصوف قومی دھارے میں شامل ہوگئے ( البتہ یہ ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ کب تک قومی دھارے کے نادر رہینگے ) مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔! مگر 29 مئی کی شام کو مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں 22 نہتے بیگناہ پشتونوں کو شہید گیا ، بچوں کی انکھوں میں گولیاں ماری گیں بزرگوں کو خنجر سے ذبح کیا گیا اور اسکی ذمہ داری امن پسند کمناڈر موصوف کی تنظیم یو نائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کی اور کہا کہ مارے جانے والے ریاستی مخبر تھے اب اگر واقعی کراچی کے ہوٹلوں میں باروالی کرنے والے بچے ،کراچی کی گلیوں میں برف بیچنے والے سفید ریش ریاستی مخبر تھے تب تو ریاست کی بھی ذمے داری بنتی ہے کہ اپنے مخبروں اور ملک کے وفاداروں کے قاتلوں تک رسائی کیلئے درج ذیل اقدامات فوری طور اُٹھائے ، 1۔ یہ کہ کمانڈر موصوف گزشتہ چالیس سے ریاست کے خلاف برسرپیکار تھے اور ان چالیس سالوں میں ظاہر ہے کہ موصوف نے 29 مئی کے مستونگ واقعے کی طرز پر ان گنت کارنامے سرانجام دیئے ہو اور انکوں اپنی تنظیم اور ساتھیوں کے بارے میں کافی معلومات ہوگی ۔ لہٰذا اُ نکوں پروٹوکول دینے کی بجائے انہیں ایف سی کی حراست میں دیکر ان سے تفتیش شروع کیجائے اور ایف سی کی حراست میں امن پسند کمانڈر موصوف اپنے سابقہ ساتھیوں سے جان بھی محفوظ رہیگی اور قوم و ملک کا بھی بھلا ہوگا ، اور موصوف کی چالیس سالہ تھکاوٹ بھی بدستور دور ہوتی جائیگی اور انہیں خوب آرام کرنے کا موقع میسر آئیگا ، 2۔ یہ کہ جب تک حکومت اور اداروں میں کالعدم تنظمیں چلانے والے موجود ہونگے تب تک امن کا تصور ایک خواب ہی ہوگا لہٰذا ان سے بھی کہا جائے کہ بھائی ایک راستہ اختیار کرو تاکہ دوست اور دوشمن کا پ