شام: مسجد میں دھماکا،'باغی گروپ' کے 25 رکن ہلاک

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2015
برطانوی آبزرویٹری گروپ کے مطابق "النصرت گروپ کے اہم رہنما سمیت 25 اراکین صوبہ ادلب کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے"—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
برطانوی آبزرویٹری گروپ کے مطابق "النصرت گروپ کے اہم رہنما سمیت 25 اراکین صوبہ ادلب کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے"—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

بیروت: جنوبی شام کی ایک مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں شامی القاعدہ سے تعلق رکھنے والے النصرت فرنٹ کے 25 'باغی' ہلاک ہوگئے، جن میں تنظیم کا ایک اہم رہنما بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے آبزرویٹری گروپ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن کے حوالے سے لکھا ہے کہ جمعے کی شام صوبہ ادلب کے شہر اریحا میں افطار کے بعد اُس وقت زوردار دھماکا ہوا، جب مسجد میں نمازِ مغرب ادا کی جارہی تھی۔

رامی عبدالرحمٰن کے مطابق واقعے میں مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے کیوں کہ دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

برطانوی آبزرویٹری گروپ کے مطابق "النصرت گروپ کے اہم رہنما سمیت 25 اراکین صوبہ ادلب کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے"۔

تاہم ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جاسکا۔

شامی انقلاب کے جنرل کمیشن نامی ایک سرگرم گروپ کاکہنا ہے کہ "النصرت فرنٹ کے اراکین سمیت سینکڑوں مسلمان اریحا کی ایک مسجد میں افطار کے بعد نمازِ مغرب کے لیے جمع تھے کہ دھماکا ہوا"۔

گروپ کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں تاہم اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

واضح رہے کہ صوبہ ادلب کے زیادہ تر حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے جنھوں نے حکومتی فورسز کویہاں سے بے دخل کرنے کے لیے اپوزیشن گروپ النصرت فرنٹ کے ساتھ الحاق قائم کررکھا ہے۔

شام میں 2011 کے بعد سے شروع ہونے والے حکومت مخالف احتجاج اور سول وار کے نتیجے میں اب تک 230,000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Jul 05, 2015 12:42am
ہر اسلامی ملک میں خانہ جنگی جاری ھے عرب دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں فضول خون خرابہ جاری ھے پاکستان افعانستان میں بہی یہی صورتحال ھے اور اس میں سب بدن اضافہ ھورہا ھے تمام مسلم دنیا کے رہنماوں نے چپ ساد دکھی ھے آخر اسکا انجام کیا ھوگا میرے سوائے بربادی کے اسکا کوئی اور انجام سامنے نہیں ارہا ھے یہ فساد خود سے شروع نہیں ھوئی اس میں بہت اندرونی بیرونی ھاتھ شامل تھے لیکن اسکا حل مسلمان ھی ڈھونڈ سکتے ھیں دوسرا کوئی راستہ نہیں ھے