کراچی میں نگلیریا سے 22 سالہ لڑکی ہلاک

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2015
— فوٹو: ویکیپیڈیا
— فوٹو: ویکیپیڈیا

کراچی میں جان لیوا وائرس نگلیریا (دماغ خور امیبا) میں مبتیلا ایک لڑکی ہلاک دم توڑ گئی جس کے بعد شہر میں اس بیماری سے مرنے والے افراد کی تعداد 11 ہو گئی ہے.

ڈان نیوز کے مطابق اورنگی کے علاقے سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ لڑکی کا علاج شہر کے ایک نجی ہسپتال میں کیا جارہا تھا۔

صوبائی محمکہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سندھ میں رواں سال نگلیریا فاؤلری کے مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔

وزارت صحت کی قائم کردہ نگلیریا کمیٹی کی جانب سے سید ٖظفر مہدی کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والی لڑکی کا تعلق اورنگی ٹاؤن کے علاقے سے ہے اور نگلیریا کے مرض، جسے دماغ کھانے والا ایمونیا بھی کہا جاتا ہے، میں مبتلا تھی۔

مہدی کا کہنا تھا کہ لڑکی کی ہلاکت کے بعد رواں سال سندھ میں اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے، جس میں سے 8 کراچی میں ہلاک ہوئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض میں مبتلا ہونے والے ہر 100 میں سے صرف 2 فرد ہی زندہ رہ پاتے ہے۔

مذکورہ ہلاکت نے حکومت کی جانب سے اس بیماری کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے دعووں کی قلی کھول دی ہے کیونکہ گذشتہ 3 سال میں 33 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ نگلیریا پھیلانے والا وائرس اموبیا میٹھے پانی میں پرورش پاتا ہے جو انسانی دماغ میں داخل ہو کر اس کے ٹیشوز کو بری طرح متاثر کرتا ہے تاہم اس مرض سے بچنے کے لیے احیتاطی تدابیر کے طور پر پانی کو ابالنے سے یا اس میں کلورین شامل کرنے سے وائرس کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

رواں سال مئی میں حکومت کی جانب سے تشکیل دیئے جانے والی ایک ٹیم نے شہر بھر سے پانی کے نمونے حاصل کیے، ان کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ شہر کے بیشتر علاقوں کو سپلائی کیے جانے والے پانی میں مطلوبہ مقدار میں کلورین شامل نہیں کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں