• KHI: Clear 19.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C
  • KHI: Clear 19.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C

سعودی خواتین کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت

شائع August 31, 2015

جدہ: سعودی عرب نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پہلی بار خواتین کو بلدیاتی انتخابات میں اُمیدوار کی حیثیت سے رجسٹریشن کروانے کی اجازت دے دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب جیسے ملک میں جہاں خواتین پر بہت سی پابندیاں موجود ہیں حکومت کے اس اقدام کو احسن انداز میں دیکھا جارہا ہے تاہم سعودی حکومت کے اس اقدام کو ملک کی دائیں بازوں کی جماعتیں تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں خواتین ووٹروں کو اس سال دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ووٹر کی حیثیت سے رجسٹریشن کروانے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: سعودی خواتین پہلی بار ووٹ ڈالنے کیلئے تیار

ایک سعودی بلاگر امان النفجان جو ریاض میں ووٹر کی حیثیت سے رجسٹرڈ ہیں کا کہنا تھا کہ انتخابات میں حصہ لینا ایک مثبت اقدام ہے تاہم ساتھ ہی انھوں نے خبردار بھی کیا کہ خواتین کے انتخابات میں حصہ لینے میں مختلف رکاوٹیں موجود ہیں۔

خیال رہے کہ گلف کے سب سے بڑے تیل کے ذخائر رکھنے والے ملک میں خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندی ہے اور عوامی مقامات پر ان کو سر سے پاؤں تک خود کو ڈھاپنے کا حکم ہے۔

سعودی خواتین کو کام، سفر، شادی اور پاسپورٹ بنوانے کے لیے بھی مرد سربراہ کی اجازت کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ خواتین کو ووٹ اور بحیثیت اُمیدوار انتخاب لڑنے کا حق دینے کی منظوری سابق سعودی فرماں روا کنگ عبداللہ نے 2011 میں دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی افرادی قوت میں خواتین کا 13 فیصد حصہ

عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں 70 خواتین بطور امیدوار حصہ لے رہی ہیں، جبکہ 80 خواتین الیکشن میں بطور کیمپین مینیجر بھی خدمات انجام دیں گی۔

قطر سے تعلق رکھنے والے عرب نیوز چینل کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی انسانی حقوق کے کارکنان کا خیال ہے کہ خواتین کو پہلی بار ووٹ کا حق حاصل ہوا ہے اس لیے ان کی رائے پر والدین، شوہر یا بھائیوں کی رائے حاوی ہو گی اور ان کی تجویز پر ووٹ دیئے جا سکتے ہیں۔

دوسری جانب برطانوی نشتریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی خواتین کو بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے اور حصہ لینے کی اجازت کے فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز ہوگیا ہے اور ٹوئٹر پر خواتین کے اس حق کے خلاف مختلف افراد کی جانب سے اپنے جذبات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایک شخص نے خواتین کے اس حق کو ’خطرناک اور ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ایک ہیش ٹیگ نے خواتین کی انتخابات مں شرکت کے مخالفین کو پلیٹ فارم فراہم کردیا ہے۔

اس خبر سے متعلق مزید پڑھیں: بدلتا ہوا سعودی عرب

’خواتین کا بلدیاتی انتخابات میں نامزد ہونا خطرناک ہے‘ کا ہیش ٹیگ گزشتہ 3 ماہ سے استعمال کیا جارہا ہے جبکہ گزشتہ ماہ اسے ساڑھے سات ہزار بار استعمال کیا گیا ہے۔

تاہم سعودیہ کے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے ووٹ اور حصہ لینے کے حق کے حمایتی، ناقدین کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں اور سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق خواتین کے ووٹ کے حق کی حمایت کرنے والوں نے ٹوئٹر پر مختلف تصاویر کی مدد سے طنز و مزاح پر مشتمل جملوں کا استعمال بھی شروع کردیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025