اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں قائم لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سمیت لال مسجد آپریشن کے تمام کرداروں کو معاف کرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں اپنی اہلیہ اُمّ حسان اور 2007 میں لال مسجد آپریشن میں ہلاک ہونے والے اپنے بھائی عبدالرشید غازی کے بیٹے ہارون غازی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ انہوں نے اور ان کے خاندان کے دیگر افراد نے ملک میں امن کی خاطر پرویز مشرف سمیت لال مسجد آپریشن کے تمام کرداروں کو معاف کردیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ پرویز مشرف کو پہلے ہی معاف کردینا چاہتے تھے، تاہم اس حوالے سے اپنے خاندان کے افراد کو منانے کے لیے انہیں وقت لگا۔

مولانا عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ ان کی معافی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پرویز مشرف، سپریم کورٹ میں زیر سماعت لال مسجد آپریشن کیس سے بھی بری ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں اپنے خاندان کے علاوہ آپریشن میں ہلاک ہونے والے دیگر افراد کا خون معاف نہیں کرسکتا، ان کا خون ان کے اہلخانہ ہی معاف کرسکتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں : ’لال مسجد آپریشن کے کرداروں کی معافی کو تیار‘

واضح رہے کہ مولانا عبد العزیز پر سول سوسائٹی کے مظاہرین کو دھمکیاں دینے اور کمیونٹی سینٹر گراؤنڈ میں شرانگیز تقریر کرنے پر مقدمات کی وجہ سے دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

دوسری جانب اراکین قومی اسمبلی سمن جعفری، شیریں مزاری اور سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو مولانا عبدالعزیز کے حوالے سے نرم رویہ اپنانے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

سول سوسائٹی اور سیاست دانوں کی جانب سے سخت تنقید کے بعد قانون نافذ کرنے والے حلقوں میں بھی دباؤ بڑھا اور اس حوالے سے بھی رپورٹس منظر عام پر آئیں کہ مولانا عبدالعزیز نے سیکیورٹی حکام سے ملاقات کی، جنہوں نے اُن پر زور دیا کہ ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلیں۔

بعد ازاں خطیب لال مسجد نے 2 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہو کر دونوں مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی۔

عبوری ضمانت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ وہ پرویز مشرف سمیت لال مسجد آپریشن کے تمام کرداروں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس موقع پر لال مسجد آپریشن کیس میں مولانا عبدالعزیز کے وکیل ایڈووکیٹ طارق اسد کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز کو کسی دوسرے کا خون معاف کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران مولانا عبدالعزیز کا مزید کہنا تھا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ اسلام کے نفاذ کے لیے ریاست پہلے جہادی تیار کرتی ہے اور جب وہ جہادی ملک میں اسلامی نظام رائج کرنے کی بات کرتے ہیں، تو اسے ملکی سالمیت کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کسی کا بھی نام لیے بغیر کہا کہ چند عناصر مجھے کو دھمکیاں دے رہے ہیں، جبکہ ان کی سیکیورٹی بھی ہٹالی گئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا پرویز مشرف کو معاف کرنے کے لیے ان پر کسی کا دباؤ نہیں ہے اور نہ ہی اس اعلان سے قبل ان کا سابق صدر سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔

یہ خبر 8 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں