پاکستان، قطر کے ایل این جی معاہدے پر دستخط

اپ ڈیٹ 11 فروری 2016
قطر میں ہونے والے  ایل این جی معاہدے پر دستخط کی تقریب کا  ایک منظر۔ — تصویر وزیر اعظم ہاأس
قطر میں ہونے والے ایل این جی معاہدے پر دستخط کی تقریب کا ایک منظر۔ — تصویر وزیر اعظم ہاأس

پاکستان اور قطر نے ایل این جی کی خرید و فروخت کے طویل المدت معاہدے پر دستخط کر دیئے۔

دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں سمجھوتوں پر دستخط کی تقریب دوحہ کے دیوان امیری میں ہوئی ۔

وزیراعظم محمد نواز شریف اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ الثانی کی موجودگی میں دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کئے۔

مائع قدرتی گیس کی خرید و فروخت کے معاہدے پر وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور قطر گیس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین نے دستخط کئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قطر سے مائع قدرتی گیس کی درآمد کا معاہدہ پاکستان کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ’معاہدے سے گھریلو صارفین اور صنعتی شعبے کی گیس کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی‘۔

عباسی نے معاہدے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قطر سے پونے چار ملین ٹن سالانہ ایل این جی حاصل کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ قطر سے حاصل کی جانے والی ایل این جی سے 20 فیصد ملکی ضروریات پوری ہوں گی اور اس سے 100 ارب روپے کی بچت ہوگی ۔ ’ایل این جی کی درآمد سے کھاد فیکٹریوں ، سی این جی اور گھریلو صارفین مستفید ہوں گے‘۔

عباسی نے دعوی کیا کہ موجودہ حکومت کے دور میں توانائی کا بحران حل کرلیا جائے گا۔

دوسری جانب، نواز شریف اور شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ الثانی کے درمیان ہوئی ملاقات میں ،توانائی،تجارت ،سرمایہ کاری اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا کہ طے پانے والے سمجھوتوں سے سالانہ تجارتی حجم تیس کروڑ ڈالر سے بڑھ کر ایک ارب ڈالر ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات ہیں۔’قطر پاکستان کی افرادی قوت سے استفادہ کر سکتا ہے‘۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے ا نتہائی ساز گار ملک ہے۔’قطر کی سرمایہ کار اتھارٹی پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرے‘۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں