'فلم جنگل بک بچوں کیلئے بہت خوفناک'

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2016
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

بچوں میں مقبول کہانی جنگل بک پر بننے والی فلم کو انڈیا میں سنسر بورڈ نے بہت زیادہ 'خوفناک' قرار دے کر یو اے سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے۔

انڈین سنسر بورڈ کے خیال میں فلم کے تھری ڈی گرافکس اور ساﺅنڈ ایفیکٹس بچوں کے لیے بہت زیادہ 'خوفناک' ہیں۔

یو اے سرٹیفکیٹ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی فلم کو دیکھنے کے لیے 12 سال سے کم عمر بچوں کو والدین کی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا میں بھی ڈرنی اسٹوڈیوز کی اس فلم کو 'پیرنٹل گائیڈنس' ریٹنگ دی گئی ہے۔

سنسر بورڈ کے سربراہ پہلاج نہلانی نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا 'جس طرح رولر کوسٹر رائیڈ پر وارننگ دی جاتی ہے، سنسر بورڈ کے پینل کو بھی ایسا لگا کہ یہ فلم بہت خوفناک ہے اور مشورہ دیا ہے کہ والدین خود فیصلہ کریں کہ یہ چھوٹے بچوں کے دیکھنے کے لیے مناسب ہے یا نہیں'۔

ان کا مزید کہا تھا 'اگر پروڈیوسرز چاہیں تو اس فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا، جب لوگ اس فلم کو دیکھیں گے تو وہ ہمارے خدشات کو سمجھ سکیں گے'۔

سنسر بورڈ کے ذرائع کے مطابق فلم کی کہانی کی بجائے ٹیکنالوجی خدشات کا باعث بنی 'اگر فلم ٹوڈی ٹیکنالوجی میں ہوتی تو اسے یونیورسل سرٹیفکیٹ دیا جاتا'۔

اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر سنسر بورڈ کے سربراہ پر کافی تنقید ہوئی، اس سے پہلے بھی انڈین سنسر بورڈ تنازعات کی زد میں رہا ہے۔

بشکریہ ٹائمز آف انڈیا


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں