کابل: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کابل حکومت کے خلاف طالبان سمیت دیگر عسکریت پسند گروپوں کی جاری جنگ میں بڑھتی ہوئی شدت کے باعث رواں سال افغان بچوں اور خواتین کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے افغان مشن (اونامہ) کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں سال جنوری سے مارچ کے دوران 161 بچے ہلاک جبکہ 449 بچے زخمی ہوئے، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2015 کے پہلے تین ماہ کے مقابلے میں بچوں کی ہلاکتوں میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اونامہ کے ہیومن رائٹس ڈائریکٹر ڈینئل بیل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'اگر اسکول، کھیل کے میدانوں، گھروں اور کلینکس کے قریب مخالفین ایک دوسرے کے خلاف دھماکہ خیز مواد کے ساتھ جنگ جاری رکھیں گے، خاص طور پر مارٹر گولوں اور آئی ای ڈی کا استعمال جاری رہے گا تو اس سے بچوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوگا اور یہ سب یوں ہی جاری رہے گا'۔

مذکورہ تین ماہ کے عرصے میں مجموعی متاثرہ شہریوں کی تعداد 1943 ہے، جس میں 600 افراد ہلاک جبکہ 1343 زخمی ہوئے ہیں، گذشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں 13 فیصد کمی آئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے بڑھتی ہوئی شورش کے دوران اسی عرصے میں کم سے کم ایک تہائی بچے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اس دوران 5 فیصد خواتین ہلاک یا زخمی ہوئی ہیں، رواں سال جنوری سے مارچ تک 52 خواتین ہلاک جبکہ 143 زخمی ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ مذکورہ رپورٹ طالبان کی جانب سے موسم سرما کی کارروائیوں کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے اور طالبان نے مذکورہ کارروائیوں کے اعلان کے ساتھ ہی شمالی شہر قندوز میں حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔

اس کے علاوہ افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں بھی شدید لڑائی جاری ہے، جہاں طالبان نے افغان حکومتی فورسز کو صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ اور دیگر اضلاع میں دفاع پر مجبور کردیا ہے۔

دسمبر 2014 میں افغانستان سے نیٹو اور امریکی فورسز کے انخلاء کے بعد گذشتہ سال ملک میں جاری کارروائیوں میں ریکارڈ 11002 افغان شہری متاثر ہوئے تھے، جس میں 3545 شہری ہلاک اور 7457 زخمی ہوئے تھے۔

اونامہ کی جانب سے لگائے جانے والے اندازوں مطابق 60 فیصد ہلاکتیں طالبان اور داعش سمیت حکومت مخالف عناصر کی وجہ سے ہوئی ہیں، حکومت کے حمایتیوں کی وجہ سے 19 فیصد ہلاکتیں، جس میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ دیگر ہلاکتوں کی ذمہ داری براہ راست کسی پر نہیں ڈالی گئی۔

یاد رہے کہ رواں سال کے پہلے تین ماہ میں افغان اور امریکی فورسز کے فضائی حملوں میں 6 افراد ہلاک جبکہ 21 زخمی ہوگئے تھے اور 2015 کے اسی عرصے میں 16 سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں