'ٹیم کا ماحول ہی ٹیم کی پہچان ہے'

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2016
ویسٹ انڈیز کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی ان کے تحمل اور خوداعتمادی کا اظہار تھا—فوٹور:رائٹرز
ویسٹ انڈیز کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی ان کے تحمل اور خوداعتمادی کا اظہار تھا—فوٹور:رائٹرز

جس ٹیم کے کھلاڑی ذاتی تشہیر اور خود کے لیے کھیلتے ہوں اس ٹیم کا ماحول پسماندہ ہوتا ہے، جس کی واضح مثال ورلڈ کپ 2015 میں ہندوستان کے خلاف ہماری ٹیم کی کارکردگی ہے جہاں ہمارے بلے بازوں نے 165 گیندیں ضائع کیں اور ٹیم ہدف کو عبور کرنے کے لیے شدید مشکلات کا شکار تھی۔

ورلڈ کپ 2015 کی غلطیوں کو دورکرنے کے بجائے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016 میں ایک دفعہ پھر انھی غلطیوں کو دہرایا گیا جہاں پاکستان ٹیم نے سب سے زیادہ گیندیں ضائع کرنے کا اعزاز پایا۔ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان ٹیم کے حق میں کوئی بھی چیز نہیں جارہی تھی، نہ فیلڈنگ نہ ہی بیٹنگ اور باولنگ بھی ان کے حق میں نہیں تھی۔

آسٹریلیا کے سابق بلے باز مائیکل بیون نے ایک دفعہ کہا تھا کہ 'فیلڈنگ کسی بھی ٹیم کے اتحاد کا مظہر ہوتی ہے، کرکٹ میں یہ واحد صلاحیت ہے جو ٹیم کی حیثیت میں دکھائی جاتی ہے'۔

ایک اچھی ٹیم کے ماحول کی خصوصیات کی وضاحت ضروری ہے، جیسا کہ میں جانتا ہوں کہ مثبت ماحول وہ ہے جہاں کھلاڑی ٹیم کی کامیابی کے لیے اپنی انا، تکبر اور رویے کی قربانی دینے کے لیے آمادہ نظرآئیں۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بعض اوقات دو لوگوں اور ٹیم کے درمیان مفادات کا ٹکراؤ ہوتا ہے لیکن اہم یہ ہے کہ ٹیم کے وسیع مفاد میں ان اختلافات کو ختم کردیا جائے۔

دو ٹیمیں مقابلے میں شریک ہوں تو جیت ایک کی ہوگی لیکن جیت کے علاوہ کوئی ٹیم ہار جاتی ہے تو اس ٹیم کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے پر الزامات دھرنے کے بجائے اپنی غلطیوں کے اعتراف کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بات بھی ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ یہ غلطی اگلے میچ میں دوبارہ نہیں دہرائی جائے گی۔

اگر کسی ٹیم کا ماحول اچھا نہیں ہو تو اس ٹیم کو سپر اسٹارز کی موجودگی میں بھی بہترین کارکردگی دکھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کپتان، کوچ اور سلیکٹرز آتے جاتے رہتے ہیں لیکن کھلاڑیوں کو ٹیم کے ماحول کے ساتھ ساتھ یہ سمجھنا ہوتا ہے کہ کب اعلیٰ کارکردگی کا ہدف حاصل کرلیا گیا اور اگر خطرات بہت بڑے ہوں تو کسی کو بھی اس ردھم کو توڑنے نہیں دینا چاہیے۔

عزم، محنت، باہمی اتفاق اور پرسکون ماحول ایسی چیزیں ہیں جو جیت کی فضا کو بناتی ہیں اور یہی تو ٹیم کا ماحول ہوتا ہے۔

ٹیم کے اچھے ماحول کادوسرا اہم جزو یہ ہے کہ معلومات کو ایک دوسرے تک منتقل کیا جائے اور منصوبوں سے سب کو آگاہ رکھا جائے جو ٹیم کوایک برانڈ اور مضبوط اسکواڈ بنانےمیں مددگارہوتی ہے۔

پاکستان کرکٹ کے کرتا دھرتا لوگوں کو یہ سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ کیوں ہم بحیثیت ٹیم زوال کا شکار ہیں۔ کرکٹ کے ذمہ داران درست اقدامات کو یقنی بنائیں اور ٹیم کے ماحول کو بہترین بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے جو ویسٹ انڈیز کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی کی بنیاد تھی۔

ڈیرن سیمی اور ان کے کھلاڑی بورڈ کی جانب سے ان کی سرپرستی سے منہ موڑنے کے باوجود اب بھی اپنے عزم کو جاری رکھنے کے لیے پرجوش ہیں یہی وجہ تھی کہ تحمل اور خود اعتمادی سے انھوں نے کولکتہ کے میدان میں دنیا کو تسخیرکردیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں