73کروڑ نقد برآمد،مشتاق رئیسانی کاریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 07 مئ 2016
مشتاق رئیسانی کے گھر سے پاکستانی روپے کے ساتھ غیرملکی کرنسی بھی برآمد ہوئی — فوٹو:  علی شاہ
مشتاق رئیسانی کے گھر سے پاکستانی روپے کے ساتھ غیرملکی کرنسی بھی برآمد ہوئی — فوٹو: علی شاہ

کوئٹہ: قومی احتساب بیورو (نیب) نے بلوچستان کے معطل ہونے والے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کا ریمانڈ حاصل کر لیا۔

مشتاق رئیسانی — فوٹو : ڈان نیوز
مشتاق رئیسانی — فوٹو : ڈان نیوز

ڈان نیوز کے مطابق نیب نے معطل ہونے والے سیکریٹری خزانہ کو کوئٹہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ -ون محمد حنیف کی عدالت میں پیش کیا۔

بلوچستان کے خزانے کے معطل سیکریٹری گریڈ 21 کے سرکاری افسر افسر ہیں، گرفتاری کے بعد انہوں نے صحت کے مسائل کا تذکرہ بھی کیا جس پر جوڈیشل مجسٹرٹ کے سوال کے جواب میں انہوں نے اس کا اظہار بھی کیا، عدالت نے ملزم کو طبّی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران نیب کے پروسیکیوٹرز نے مشتاق رئیسانی پر الزامات اور کیس میں پیش رفت سے آگاہ کیا جبکہ 14 روز کے ریمانڈ کی درخواست کی۔

ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے نیب کے کام کی تعریف بھی کی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ -ون محمد حنیف نے نیب کی درخواست پر 14 روز کے ریمانڈ کی منظوری دی۔

مشتاق رئیسانی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

اس سے پہلے معطل سیکریٹری خزانہ کو بکتر بند گاڑی میں ہتھکڑی لگا کر عدالت لایا گیا، عوام کی بڑی تعداد بھی ماضی کے افسر اور حال کے ملزم کو دیکھنے کے لیے عدالت میں موجود تھی۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے گزشتہ روز بدعنوانی کے الزام میں سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا۔

بعد ازاں ان کے گھر پر مارے گئے چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفیکیٹس، ڈالر اور پاونڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات برآمد ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : سیکریٹری خزانہ بلوچستان کے گھر سے 73 کروڑ روپے برآمد
نوٹ گننے کیلئے مشینیں منگوائی گئیں — فوٹو : علی شاہ
نوٹ گننے کیلئے مشینیں منگوائی گئیں — فوٹو : علی شاہ

اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ ساتھ پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفیکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئیں جبکہ نیب حکام نے اس رقم اور دستاویزات کو سوٹ کیسوں میں بھر کر منتقل کیا تھا۔

سیکریٹری خزانہ پر لوکل گورنمنٹ اور پی ایس بی پی کے فنڈز میں ایک ارب سے زائد کےغبن کا الزام ہے۔

مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد صوبے کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے۔

میر خالد خان لانگو صوبائی حکومت میں شامل جماعت نیشل پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔

استعفیٰ دینے کے بعد میر خالد خان لانگو کا کہنا تھا کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک کوئی عہدہ قبول نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ مشتاق رئیسانی 3 سال سے بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ تھے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور اقتدار میں بھی وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔

سیکریٹری خزانہ کی گرفتاری کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں سندھ کے بعد بلوچستان میں نیب کی بڑی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

ڈان نیوز کو نیب ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکریٹری خزانہ بلوچستان سے تفتیش جاری ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں