کابل: افغانستان کی حکومت اور مزاحمت کار مسلح گروپ ’حزب اسلامی‘ کے درمیان امن معاہدے کے مسودے پر دستخط ہو گئے۔

حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار — فوٹو : اے ایف پی
حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار — فوٹو : اے ایف پی

گلبدین حکمت یار کو کئی دہائیوں تک افغان جنگ کا تجربہ ہے، وہ حزب اسلامی کے سربراہ ہیں جس کو دائیں بازو کا مسلح گروہ مانا جاتا ہے جس کو 90 کی دہائی کے اوائل میں افغانستان میں خانہ جنگی کا ذمہ داروں میں سے ایک کردار بھی قرار دیا جاتا رہا ہے، گلبدین حکمت یار کچھ عرصے کے لیے افغانستان کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اس معاہدے سے افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کو دیگر شدت پسند گروہوں کو میدان جنگ سے نکال کر سیاسی عمل کی طرف لانے میں کسی حد تک مدد ملے گی۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے نائب محمد خان کا کہنا تھا کہ امن معاہدے کے مسودے پر دستخط مثبت قدم ہے، تاہم حتمی معاہدے کے لیے مزید کئی اقدامات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت، حزب اسلامی امن معاہدے کے قریب
1992 میں ایک پریس کانفرنس میں اس وقت کے پاکستان کے وفاقی وزیر اعجاز الحق، افغان وزیر دفاع احمد شاہ مسعود، گلبدین حکمت یار اور سعودی عرب کے نمائندے عبداللہ نائف موجود ہیں — فوٹو : اے ایف پی
1992 میں ایک پریس کانفرنس میں اس وقت کے پاکستان کے وفاقی وزیر اعجاز الحق، افغان وزیر دفاع احمد شاہ مسعود، گلبدین حکمت یار اور سعودی عرب کے نمائندے عبداللہ نائف موجود ہیں — فوٹو : اے ایف پی

کابل میں معاہدے پر دستخط سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس معاہدے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور امید ہے کہ اس معاہدے سے حزب اسلامی کے ساتھ امن معاہدہ ہوجائے گا۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب افغان امن عمل کے لیے پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا کے نمائندوں پر مشتمل رابطہ کار گروپ کا اسلام آباد میں پانچواں اجلاس جاری تھا۔

مزید پڑھیں: افغان انتخابات: طالبان کو بھی حصہ لینے کی اجازت
گلبدین حکمت یارسابق وزیراعظم ہیں—فوٹو:اےایف پی
گلبدین حکمت یارسابق وزیراعظم ہیں—فوٹو:اےایف پی

2003 میں امریکی محکمہ خارجہ نے گلبدین حکمت یار کا نام، القاعدہ اور طالبان کی مدد کا الزام لگاتے ہوئے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

امریکا نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا، افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے اور افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی چاہتا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں