کراچی: گزشتہ 56 سالوں سے پاکستان کرکٹ سے جڑے انتخاب عالم کا کہنا ہے کہ ماضی میں انگلش کاؤنٹی کرکٹ کا تجربہ ہمیشہ قومی ٹیم کے انگلینڈ کے دوروں میں کھلاڑیوں کا کار آمد ثابت ہوا۔

74 سالہ انتخاب عالم آل راؤنڈر کی حیثیت سے قومی ٹیم میں آئے اور 70 کی دہائی میں کپتان بھی بنے، 1992 کا عالمی کپ اور 2009 میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی چمپین بننے والی پاکستانی ٹیم کے منیجر تھے اور گزشتہ 34 سالوں سے ملک کی کرکٹ انتظامیہ کے اہم رکن ہیں۔

سابق کپتان اور ٹیم کے موجودہ منیجر نے ڈان کو دیے گئے انٹرویو میں ماضی میں ٹیم کے انگلینڈ کے دورے کی یادیں تازہ کرتے ہوئے موجودہ دورے میں بہترین کارکردگی دکھانے کا عزم ظاہر کیا۔

انھوں نے کہا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ انگلینڈ کی کنڈیشنز دیگر ممالک کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہیں، جب موسم تبدیل ہوتا ہے تو پچ میں سیم اور سونگ بہت زیادہ ہوتی ہے، دوسری صورت میں اس صورت حال سے نمٹنا مشکل ہوتا ہے'۔

'میں انگلینڈ میں جتنا کھیلا ہوں اس تجربے کی بنیاد پر کہوں گا کہ یہ کھلاڑی پر منحصر ہے کہ وہ کتنی جلدی وہاں پر اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرلیتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے یہ کہنے میں کوئی شائبہ نہیں کہ ہر کھلاڑی انگلینڈ کے دورے پر جانا چاہتا ہے اور لارڈز میں کھیلنا چاہتا ہے کیونکہ یہ کرکٹ کا گھر اور بہت خاص جگہ ہے'۔

'جب دورہ کرنے والی ٹیمیں لارڈ زمیں کھیلتی ہیں تو وہاں کا ماحول بھی بہت خاص ہوتا ہے کیونکہ ہر کھلاڑی کو لارڈز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہترین کارکردگی دکھانے کا موقع میسر ہوتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان ٹیم کا 1974 کا دورہ انگلینڈ بڑا یادگار تھا اور بطور کپتان میرے لیے تسلی بخش تھا'۔

انھوں نے اعتراف کیا کہ یہ دورہ کامیاب ہونے کی اصل وجہ کھلاڑیوں کا کاؤنٹی کرکٹ میں کھیلنے کا تجربہ تھا۔

انتخاب عالم نے کہا کہ 'بالکل یہ اضافی نقطہ تھا، ہمارے دس کھلاڑی انگلینڈ میں کاؤنٹی کی مختلف ٹیموں میں تھے جس کا ہمیں بڑا فائدہ ہوا'۔

'آصف اقبال، کینٹ کے لیے کھیلتے تھے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں ماجد خان گلیمورگن، ظہیر عباس اور صادق محمد گلوسسٹرشائر، مشتاق محمد اور سرفراز نواز ناتھمپٹن شائر جبکہ عمران خان سسکس جانے سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے کھیلتے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سالوں بعد جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقاریونس، مشتاق اور ثقلین مشتاق ان تمام کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کو باقاعدہ بنیادوں پر کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر نکھارا'۔

انھوں نے قومی ٹیم کے منیجر ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے کوچ کے طور پر فرائض انجام دینے کے لیے منتخب کیا گیا، درحقیقت مجھے اس بات پر فخر ہے کہ قومی ٹیم نے میرے دور میں 1992 میں ورلڈکپ اور 2009 میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتا'۔

انتخاب عالم نے دورہ انگلینڈ کے لیے قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور یونس خان کو بنیاد قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دونوں نے ملک کے لیے حیران کن خدمات انجام دی ہیں اور اب بھی مضبوطی سے یہ خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں'۔

تاہم دونوں کھلاڑیوں کو ماضی کھلاڑیوں سے موازنہ کرنے کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ' یونس خان اور مصباح الحق کا ماضی کے کھلاڑیوں سے موازنہ کرنا مشکل ہوگا کیونکہ وہ مختلف دور میں کھیلے لیکن دونوں نے پاکستان کے لیے غیرمعمولی کام کیا'۔

یہ خبر 7 جون کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں