وسعت اللہ کی اپنی آواز میں آڈیو بلاگ سنیں:

میڈیا وہ جن ہے جسے روز پیٹ بھرنے کے لیے کسی تازہ خبر کی خوراک چاہیے اس سے فرق نہیں پڑتا کہ خبر اچھی ہے کہ بری بس بڑی ہونی چاہیے تاکہ دن بھر استعمال ہوسکے۔ اسے ضروری مصالحے لگا کے اسے زود ہضم بنایا جاسکے، اس خبر کے پارچوں سے صبح سے شام تک طرح طرح کی لذیذ ڈشیں بنائی اور بیچی جا سکیں۔

صحافیوں، صحافنوں، اینکروں، اینکرانیوں، باورچیوں اور قصایوں میں زیادہ فرق نہیں، بس یہ ہے کہ جس طرح کچھ قصائی اناڑی ہونے کے سبب گوشت کے اچھے پارچے نہیں بنا سکتے اور کچھ باورچی تمام مصالحے دستیاب ہونے کے باوجود کھانے میں لذت نہیں پیدا کر سکتے اسی طرح میڈیا میں بھی ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جن کے ہاتھ میں مزہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔

جو چینل اور کارندہ صحافی و اینکر جتنا ماہر قصائی و باورچی ہوگا اتنے ہی گاہک لے اڑے گا۔ ماہر اور سگھڑ صحافی وہ ہوتا ہے جو خبری گوشت کے ایک پارچے سے تبصراتی کوفتہ بنا سکے دوسرے پارچے سے سنسنی خیز ٹیک تیار کر سکے، تیسرے پارچے سے لذیذ الزامی قورمہ بنانے پر قادر ہو، چوتھے پارچے سے قیاس آرائیوں کا کڑہائی گوشت چڑھا سکے اور پانچوے پارچے کو بطور فالو اپ فرج میں رکھ سکے تا کہ اگلی صبح کام آجائے کیونکہ تازہ خبری بیل عموماً دوپہر کے بعد ہی کٹنے کی امید ہوتی ہے اور جس دن کوئی بڑا خبری بیل ہاتھ نہیں آتا اس روز تصوراتی مزے لینے پڑتے ہیں اور معمولی خبری جھینگر کو بھی ہاتھی بنا کر دیکھانا پڑتا ہے۔

کیا کریں ہماری بھی روزگاری مجبوری ہے، ریٹنگ والی خبر ملے گی تو تنخواہ بھی ملے گی، بلکل ایسے ہی جیسے لوگ مریں گے تو گورکن کا کام چلے گا، بیمار ہوں گے تو ڈاکٹر چولہا جلے گا، جرم ہوگا تو پولیس کو رشوت نصیب ہو گی۔

ہاں... کچھ بھی نہ ہو تو مجبوراً اچھی خبر پر بھی دن کاٹا جاسکتا ہے مگر اچھی خبر سے مستقل گزارا تو نہیں ہوسکتا جیسے مسلسل پھل کھانے سے پیٹ نہیں بھر سکتا۔ غالب نے کہا تھا کہ مزہ تب ہے کہ آم ہوں اور بہت سے ہوں ہم صحافی بھی تو یہی کہتے ہیں کہ خبر بڑی ہو اور بری بھی ہو تب آتا ہے مزہ کھانے کا بھی کھلانے کا بھی۔

تبصرے (5) بند ہیں

دوست مہر بلوچ Jun 11, 2016 12:33pm
بہت اعلیٰ وسعت اللہ صاحب، آپ کی تحریریں پڑھ کر اطمینان ہوتا ہے کہ اب تک صحافتی میدان میں کچھ باضمیر اور غیرجانبدار صحافی موجود ہیں۔ ۔ ۔
رمضان رفیق Jun 11, 2016 06:38pm
کلام شاعر بزبان شاعر کے چسکے کے بعد کلام مصنف بزبان مصنف بھی شاندار ڈش ہے، اس روزے کی بھوک میں وسعت اللہ صاحب کے کلام نے سیر کر دیا۔۔۔خدا خوش رکھے
محمد امین بٹ میرپور آزادکشمیر Jun 11, 2016 07:09pm
اسلام و علیکم بہت اعلی سر اللہ زور قلم میں مزید اضافہ فرمائے آمین
Naveed Ahmed Jun 11, 2016 08:45pm
very good . u r right
Naveed Ahmed Jun 11, 2016 08:55pm
بہت اعلی لکھا ہے آپ نے وسعت اللہ خان صاحب مگر یہاں توصحافی قصائی سے بھی بدتر ہیں ۔ قصائی تو بھر جانور کو دیکھ لیتا ہے مگر صحافی یہ نئی تسل کے منہ کے مجاہد نا تو الفاظ کا استعمال جانتے ہیں اور نہ ہی ان کو خبریت کا پتہ ہے صرف منہ سے الفاظ کی جگالی کرتے ہیں اور گائے کی طرح بھر ان کے منہ سے بھی جھاگ بہنے لگتی ہے ہ