کہتے ہیں ناں کہ مصیبت کبھی تنہا نہیں بلکہ ہمیشہ جوڑے کی صورت میں آتی ہے، تو مشرف صاحب کے لیے ایک طرف افتخار چوہدری کی بحالی کی تحریک تھی جبکہ دوسری جانب لال مسجد کا کرائسس شروع ہوگیا۔
شائع14 فروری 202401:16pm
نواز شریف کی یہ خوبی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے کسی جنرل کو بالکل ایسے تلاش کرتے ہیں جیسے لڑکی کا رشتہ تلاش کیا جاتا ہے اور یہ سب کرکے جب اسے سپہ سالار تعینات کردیتے ہیں تو اسی سے ان کی لڑائی ہوجاتی ہے۔
شائع07 فروری 202406:57pm
پاکستان کی پارلیمانی جمہوریت کی بدقسمتی ہے کہ حکومت کو چاہے دو تہائی اکثریت، سادہ اکثریت ملے یا چاہے وہ کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، اس کے لیے 5 کا ہندسہ پار کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
شائع06 فروری 202404:01pm
آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارے سیاستدان کتنے غریب ہوتے ہیں، ان کی جیبیں خالی ہوتی ہیں لہٰذا انہیں بعض اوقات اسٹیبلشمنٹ کی مدد کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔
شائع05 فروری 202405:07pm
محمد خان جونیجو صاحب نے کہا 'میں جرنیلوں کو سوزوکی میں بٹھاؤں گا'، یہ بیان درحقیقت اسٹیبلشمنٹ کی دم پر پاؤں رکھنے کے مترادف تھا اور بہت بعد میں جا کر اس بیان کا غصہ ان کی برطرفی کی صورت میں ہمارے سامنے آیا۔
شائع03 فروری 202412:39pm
1985ء میں بلدیاتی ذہن کے ساتھ قومی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوئے، یہی مارشل لا حکومت کا ٹارگٹ تھا کہ اس طرح کے سیاست دان آجائیں جو پڑھے لکھے نہ ہوں تاکہ وہ سوال کریں گے اور نہ ہمیں جواب کی زحمت ہوگی۔
شائع30 جنوری 202404:04pm
مجھے یاد ہے کہ جب 5 جولائی کو ضیاالحق نے پہلی تقریر کی تھی تب انہوں نے سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا کہ فوج ضرورت سے زیادہ ایک دن بھی اقتدار میں نہیں رہے گی اور 90 دنوں میں انتخابات کروا کر بیرکوں میں واپس چلی جائے گی۔
شائع26 جنوری 202406:01pm
بھٹو نے کہا کہ چھ نکات پر سمجھوتے کے بغیر اگر ڈھاکا میں اسمبلی کا اجلاس ہوتا ہے اور اس میں مغربی پاکستان سے کوئی جاتا ہے تو ہم اس کی ٹانگیں توڑ دیں گے۔
شائع22 جنوری 202404:00pm