لندن: برطانیہ کی سینئر خاتون سیاستدان سعیدہ وارثی نے برطانیہ کو یورپی کیمپ میں رکھنے کے حمایتی گروپ میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے اس کے مخالف گروپ پر جھوٹ بولنے، نفرت پھیلانے اور غیر ملکیوں سے نفرت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے جمعرات کے روز یورپی یونین کے 28 ممالک کے بلاک سے علیحدگی اختیار کرنے یا اس میں رہنے کے حوالے سے ہونے والے ریفرینڈم میں برطانوی شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، جس کا مقصد خطے میں برطانیہ کے لیے اقتصادی اور سیاسی حوالوں سے دور رس نتائج کا انتخاب کرنا ہے۔

سابق برطانوی وزیر اور حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سابق چیئر پرسن سعیدہ وارثی نے اپنے سابقہ گروپ پرغلط تجاویز دینے کا الزام عائد کیا، جس میں کہا جارہا ہے کہ یورپی یونین کے بلاک میں رہنے سے مستقبل میں برطانیہ کو ترک اور شامی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی کرنا پڑسکتی ہے۔

سعیدہ وارثی نے ’دی ٹائمز نیوز پیپر‘ کو بتایا کہ 'کیا ہم صرف ایک مہم میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولنے، نفرت پھیلانے اور غیر ملکیوں سے نفرت کرنے کے لیے تیار ہیں؟ میرے لیے یہ ایک بہت دور کا قدم ہے۔‘

’ووٹ لیوو آرگنائزیشن‘ یا علیحدگی کے لیے ووٹ کی تنظیم کے حکام نے سعیدہ وارثی کے بیان کو مسترد کیا، جبکہ گروپ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انھیں یاد نہیں کہ سعیدہ وارثی نے ان کے گروپ میں کب شمولیت اختیار کی تھی اور وہ خاتون سیاستدان کے اعلان سے حیران ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ وارثی نے یورپی یونین کے بلاک سے علیحدگی مہم میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کیا لیکن یورپی یونین سے علیحدگی کیس کے لیے ان کی طویل جدوجہد شامل ہے۔

خیال رہے کہ یورپی یونین بلاک سے برطانیہ کی علیحدگی کے حامی کیمپ کی جانب سے دلیل دی جارہی ہے یورپی یونین بلاک میں رہنے کے باعث برطانیہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد پر قابو نہیں پاسکتا، تاہم یورپی یونین بلاک میں رہنے کے حامی گروپ نے بلاک سے علیحدگی کی صورت میں برطانیہ پر معاشی خطرات کی نشاندہی کی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں