مشرقی افغانستان میں داعش کے نئے حملے
جلال آباد: افغان فوسز اور شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے۔
افغان حکومت نے چند ماہ قبل ملک میں داعش کو شکست دینے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن اب افغان حکام نے خطرہ ظاہر کیا ہے کہ داعش ایک بار پھر سر اٹھارہی ہے اور اس کے حالیہ حملے اسی کی نشانی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے گورنر سلیم خان کُندوزی کا کہنا تھا کہ افغان فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان صوبائی ضلع رودَت کے علاقے کوٹ میں جمعہ کی رات داعش کے پولیس چیک پوسٹ پر حملے کے بعد شروع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہلمند: طالبان کے ہاتھوں درجنوں افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک
افغان وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اب تک اس لڑائی میں کم از کم 18 شدت پسند ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ سلیم خان کُندوزی نے ہلاک شدت پسندوں کی تعداد 36 بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ لڑائی میں اب تک 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور شہری بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ داعش نے افغانستان میں 2014 کے آخر میں قدم جمانے شروع کیے تھے اور جنگجو بھرتی کرکے طالبان کو، اس کی اپنی ہی سرزمین پر چیلنج کرنا شروع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: قندوز میں ایک بار پھر لڑائی کا آغاز
تاہم رواں سال مارچ میں افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا تھا کہ مہینوں تک جاری رہنے والے فوجی آپریشن میں داعش کو شکست دے دی گئی ہے۔
امریکی فوج کے اندازے کے مطابق افغانستان میں ایک ہزار سے 3 ہزار تک داعش جنگجو موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر افغان اور پاکستانی طالبان سے اختلافات کے باعث الگ ہونے والے جنگجو شامل ہیں، جبکہ مقامی اور ازبک شدت پسند بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہلمند میں جھڑپیں، 50 افغان پولیس اہلکار ہلاک
رواں ماہ کے اوائل میں امریکی صدر براک اوباما نے امریکی فورسز کو طالبان کے خلاف حملے تیز کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد امریکی فورسز نے ہفتہ کے روز نئے منظور شدہ قوانین کے تحت طالبان کے خلاف پہلا فضائی حملہ کیا تھا۔
پینٹاگون کے پریس سیکریٹری پیٹر کُک کا کہنا تھا کہ حملہ جنوبی افغانستان میں کیا گیا، تاہم انہوں نے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔












لائیو ٹی وی