ترکی : آرمی چیف بازیاب،فوجی بغاوت کا باب ہمیشہ کیلئے بند

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2016
ترک صدر طیب اردگان اور آرمی چیف ہلوسی آکار کی ایک تقریب کے موقع پر لی گئی تصویر—فائل فوٹو/ رائٹرز
ترک صدر طیب اردگان اور آرمی چیف ہلوسی آکار کی ایک تقریب کے موقع پر لی گئی تصویر—فائل فوٹو/ رائٹرز

انقرہ: اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد ترکی کے آرمی چیف ہلوسی آکار کو بھی ایک کارروائی کے دوران بازیاب کرالیا گیا۔

امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ چیف آف اسٹاف جنرل ہلوسی آکار کو انقرہ کے نواحی علاقے میں موجود ایک فضائی اڈے سے ایک آپریشن کے دوران بازیاب کروایا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جنرل ہلوسی آکار کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی میں فوجی بغاوت ناکام، 194افراد ہلاک

قبل ازیں جمعے کی شب جنرل آکار کو انقرہ میں قائم فوجی ہیڈکوارٹرز سے یرغمال بنالیا گیا تھا اور انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اکینسیلار ایئربیس منتقل کردیا گیا تھا۔

سی این این ترک کے مطابق اب جنرل آکار فوج کی کمان سنبھال کر اُن لوگوں کے خلاف آپریشن کی سربراہی کررہے ہیں جنہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔

فوجی بغاوت کا باب ہمیشہ کیلئے بند

ترکی کے قائم مقام چیف آف اسٹاف امیت دندار کا کہنا ہے کہ ترکی نے فوجی بغاوت کا باب ہمیشہ کیلئے بند کردیا جس اب کبھی نہیں کھولا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ فوجی بغاوت کی کوشش ہماری پولیس اور پروسیکیوٹرز کی جانب سے کیے جانے والے فوری اقدامات کی وجہ سے ناکام بنی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے قانون کی بالادستی اور جمہوریت کا ساتھ دے کر بغاوت کی کوشش ناکام بنائی اور سینئر فوجی قیادت شروع ہی سے اس بغاوت کے خلاف تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اقتدار پر قبضے کی کوشش میں ایئرفورس، ملٹری پولیس اور آرمرڈ یونٹس کے اہلکار ملوث تھے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ متعدد کمانڈرز کو باغیوں نے یرغمال بنالیا ہے اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ترکی بغاوت: 'بھائی کو بھائی کا خون نہیں بہانا چاہیے'

اطلاعات کے مطابق ترکی کے ایجیئن ریجن کمانڈ کے چیف آف اسٹاف جنرل محمود حق بیلن بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں۔

ترکی کی سرکاری اناتولو نیوز ایجنسی کے مطابق فوجی بغاوت کی کوشش کے بعد سے اب تک ملک بھر سے تقریباً فوج کے 1563 افسران کو حراست میں لیا گیا۔

ترک صدر رجب طیب ارگان کی جانب سے فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے دعوے کے باوجود یہ واضح نہیں کہ انقرہ میں فوجی ہیڈکوارٹرز پر کس کا کنٹرول ہے۔

ترک خفیہ ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پر حملہ

برطانوی خبر رساں ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فوج کے ایک گروپ کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوشش کے دوران ترک خفیہ ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پر بھی حملہ کیا گیا۔

انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق رات گئے ملٹری ہیلی کاپٹرز اور ہیوی مشین گنز سے ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: جب ترک عوام نے فوجی بغاوت ناکام بنائی

ذرائع کے مطابق ان سارے واقعات کے دوران انٹیلی جنس چیف حقان فدان ایک محفوظ مقام پر موجود رہے اور صدر طیب اردگان اور وزیراعظم بن علی یلدرم سے مسلسل رابطے میں رہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ خفیہ ایجنسی فوج، پولیس اور دیگر اداروں کے فوجی بغاوت کی کوشش کرنے والے اہلکاروں کے خلاف آپریشن میں تعاون کررہی ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

A. M. Khan Jul 16, 2016 01:48pm
Well latest news