استنبول: ترک فوج نے گزشتہ جمعے کو ہونے والی ناکام بغاوت میں شامل اہلکاروں کو سخت سزا کی تنبہہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فوج کےبڑے حصے کا اس بغاوت میں کوئی کردار نہیں تھا اور 'فتح اللہ دہشت گرد تنظیم' اس کی ذمہ دار ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ترک فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہمارے ہلکاروں کی کثیر تعداد اپنے لوگوں، قوم اور پرچم سے محبت کرتے ہیں اور غداروں کی جانب سے کی گئی کوشش سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ترک فوج کے ایک ٹولے نے گزشتہ ہفتے حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے ترکی کے باسفورس پل، استبول ائرپورٹ اور پارلیمنٹ سمیت سرکاری و نجی میڈیا اداروں اور اہم عمارتوں پر قبضے کی کوشش کی تھی جبکہ اس دوران 265 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

فوج کا بیان میں کہنا تھاکہ اس مہم میں شریک لوگوں کو ترکی کے جمہوری تشخص کی بدنامی اور ذلت کا سبب بننے پر سخت سزائیں دی جائیں گی۔

بیان میں کہا گیا کہ 'قانون کی بالادستی، جمہوریت اور قوم کے اعلیٰ اقدار اور اس کے عظیم مقاصد پر یقین رکھنے والے جیت گئے'۔

مزید پڑھیں: ترک فضائیہ کے سابق سربراہ کا بغاوت کی منصوبہ بندی کا اعتراف

ترک فوج نے ناکام بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن سے منسلک کرتے ہوئے 'فتح اللہ دہشت گرد تنظیم' (فیٹو) پر عائد کردیا۔

واضح رہے ترک صدر رجب طیب اردوگان نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد اس کا الزام اپنے سابق اتحادی فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے امریکا سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مجرموں کی حوالگی کا امریکا کا اپنا قانون ہے اس لیے ترکی الزامات کے بجائے ثبوت پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: بغاوت کے بعد: 'ترکی میں خطرہ ابھی ٹلا نہیں '

دوسری جانب امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن نے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ترکی میں جمہوریت کے خلاف نہیں ہیں۔

فوج کا کہناہے کہ ان کے چیف آف اسٹاف ہلوسی آکر نے گن پوائنٹ پر حکومت کو برطرف کرنے کے کاغذات پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔

بیان میں کہنا ہے کہ 'دہشت گردوں کی ایک غیر قانونی تنظیم فیٹو نے چیف آف جنرل اسٹاف کو دھمکاتے ہوئے ایک کاغذ پر دستخط کرنے اور ٹی وی کی براہ راست نشریات میں ایک بیان پڑھنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی'۔

مزید پڑھیں: امریکا گولن کو ہمارے حوالے کرے، ترک صدر

واضح رہے ناکام فوجی بغاوت کے دوران ترک فوج کے سربراہ کو یرغمال بنا کر نامعلوم مقام میں منتقل کردیا گیا تھا اور وزیر اعظم نے ان کی غیر موجودگی میں جنرل امیت دندار کو قائم مقام چیف مقرر کیا تھا۔

فوج نے واضح کیا کہ 'غداروں نے چیف آف جنرل اسٹاف سے یہ درخواست کی جس کو سختی سے مسترد کردیا'۔

ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث 103جنرلز، ایڈمرلز اور 2800 فوجی اہلکاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن میں سے 10 کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں