میونخ فائرنگ: 'حملہ آور بچوں کو ہی نشانہ بنارہا تھا'

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2016
ایک خاتون میونخ کے اولمپیا شاپنگ مال کے باہر ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر پھول رکھ رہی ہیں—فوٹو رائٹرز
ایک خاتون میونخ کے اولمپیا شاپنگ مال کے باہر ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر پھول رکھ رہی ہیں—فوٹو رائٹرز

میونخ: جرمنی کے ایک فاسٹ فوڈ سینٹر اور شاپنگ مال میں فائرنگ کرنے والے نوجوان کے مقاصد کے حوالے سے تاحال کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔

جرمن حکام کہہ رہے ہیں کہ حملہ آور کی شناخت 18 سالہ ایرانی نژاد جرمن شہری کے طور پر ہوئی ہے جس نے تنہا ہی یہ حملہ کیا اور پھر خود کشی کرلی۔

اس حملے میں اب تک 9 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملہ آور کو فائرنگ کے دوران 'اللہ اکبر' کہتے ہوئے سنا۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی: شاپنگ سینٹر میں فائرنگ، 9 افراد ہلاک

فاسٹ فوڈ سینٹر میں موجود لوریٹا نامی ایک خاتون نے بتایا کہ جب وہ واش روم سے نکلیں تو انہیں فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔

انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ریسٹورنٹ میں بچے بیٹھ کر کھانا کھارہے تھے اور حملہ آور بچوں کو ہی نشانہ بنارہا تھا کیوں کہ وہ آسانی سے بھاگ نہیں سکتے تھے۔

خاتون نے مزید کہا کہ حملہ آور 'اللہ اکبر' کا نعرہ بھی لگارہا تھا، میں یہ نعرہ پہچانتی ہوں کیوں کہ میں خود بھی مسلمان ہوں، میں یہ سن کر صرف رورہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آور نے باتھ روم میں اپنی بندوق لوڈ کی اور پھر باہر آکر فائرنگ شروع کردی۔

میونخ: حملہ آور نے ترکوں کے خلاف غیر اخلاقی جملے اور جہادی نظریات کے خلاف بات کی—فوٹو / رائٹرز
میونخ: حملہ آور نے ترکوں کے خلاف غیر اخلاقی جملے اور جہادی نظریات کے خلاف بات کی—فوٹو / رائٹرز

سی این این کی رپورٹ کے مطابق حسین باری نامی ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ انہوں نے حملہ آور کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ غیر ملکیوں کو قتل کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آور کہہ رہا تھا، 'تم گندے غیر ملکیوں سن لو میں جرمن ہوں'۔

حملہ آور کی ترکوں سے نفرت

کئی شہریوں نے اس حملے کی تصاویر اور ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کیں، ان میں سے دو ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پارکنگ گیراج کی آخری منزل پر موجود ایک شخص اور بالکونی میں موجود شخص کے درمیان بحث ہورہی ہے جس کا اختتام فائرنگ پر ہوتا ہے۔

ان دونوں افراد کے درمیان ہونے والی گفتگو دو مختلف کیمرا فونز پر ریکارڈ ہوئی اور فائرنگ کرنے والے شخص نے ترکوں کے حوالے سے غیر اخلاقی جملے ادا کیے، وہ جرمن لہجے میں بات کررہا تھا اور اس نے جہادی نظریات کے خلاف بھی باتیں کیں۔

ناروے اور میونخ حملے کا تعلق

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق میونخ میں ہونے والے تازہ حملے کے پیچھے کوئی پیغام پنہاں ہوسکتا ہے۔

میونخ : ایک شخص حملے کی یادگار پر رکھنے کے لیے گلدستہ سیکیورٹی اہلکار کو دے رہا ہے —فوٹو / رائٹرز
میونخ : ایک شخص حملے کی یادگار پر رکھنے کے لیے گلدستہ سیکیورٹی اہلکار کو دے رہا ہے —فوٹو / رائٹرز

رپورٹ میں کہا گیاکہ میونخ کے جس شاپنگ مال میں فائرنگ کی گئی وہ 1972 کے اولمپکس اسٹیڈیم کے قریب ہے جہاں بلیک ستمبر نامی ایک گروپ نے 11 اسرائیلی ایتھلیٹس کو یرغمال بناکر قتل کردیا تھا۔

اس کے علاوہ میونخ حملہ ناروے قتل عام کے ٹھیک 5 سال بعد پیش آیا، 22 جولائی 2011 کو اوسلو میں قدامت پسند نظریات رکھنے والے آندرس بحرنگ بریوک نے فائرنگ کرکے 77 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں