اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) میں مبینہ کرپشن الزامات کے تحت ریفرنس دائر کردیا۔

وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے خلاف دائر کیے جانے والے ریفرنس میں نیب پر زوردیا گیا ہے کہ وہ پاناما لیکس اور پی ٹی آئی کی جانب سے فراہم کردہ حقائق کے مطابق تحقیقات کریں۔

سیف اللہ نیازی اور پی ٹی آئی ترجمان نعیم الحق نے اسلام آباد میں قائم نیب کے ہیڈکوارٹر میں ریفرنس جمع کرایا جبکہ اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان نے نیب کے ہیڈ کوارٹر کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔

اس سے قبل پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ نیب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرے گی، جس کا مقصد نیب کی جانب سے 10 روز قبل بند کیے جانے والے 130 ارب روپے کے کرپشن اسکینڈل کو دوبارہ کھولنا تھا۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

خیال رہے کہ 15 جولائی کو نیب حکام نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے اسحاق ڈار کے خلاف سال 2000 میں آغاز کیے جانے والے ریفرنس کی تحقیقات بند کردی ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل کے آغاز میں پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے معاملے کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

صوبائی اراکین اسمبلی کیلئے اب ترقیاتی فنڈز نہیں، عمران خان

عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران پارٹی کارکنوں کی جانب سے صحافیوں پر تشدد اور جھگڑے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائیں گے اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں گے۔

عمران خان اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.
عمران خان اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.

یاد رہے کہ اسلام آباد میں نیب ہیڈ کوارٹر کے سامنے پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کے دوران آپس میں لڑ پڑے تھے اور مشتعل کارکنان نے صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

عمران نے خیبرپختونخوا حکومت کی گزشتہ کارکردگی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں ترقی کے لیے 13 نکاتی ایجنڈا ہے جس پر عمل کیا جائے گا، ہم نے صوبے سے کرپشن کے خاتمے کی بات کی تھی اور کرپشن کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔‘

عمران خان نے کہا کہ پلڈاٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں کرپشن دیگر صوبوں سے کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں احتساب کا نیا قانون لارہے ہیں جو پہلے سے زیادہ مؤثر ہوگا جبکہ صوبائی اراکین اسمبلی کو اب ترقیاتی فنڈز نہیں دیے جائیں گے، کیونکہ ان کا کام قانون سازی ہے جس پر وہ توجہ دیں گے جبکہ ترقیاتی فنڈز بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے عوام پر خرچ ہوں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کو بھرپور اختیارات دیے جائیں گے اور ترقیاتی کاموں کے لیے انھیں 33 ارب کا پیکیج دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کو ’کلین چٹ‘ مل گئی

انہوں نے اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی صوابدیدی فنڈ بھی نہیں ہوگا اور جو بھی کرپشن کی نشاندہی کرے گا اسے ریکوری کا 25 فیصد دیا جائے گا۔

افغان مہاجرین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ رستم شاہ مہمند کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جائے گی، جو افغان مہاجرین اور انتظامیہ کے درمیان حائل رکاوٹوں پر رہنمائی کرے گی تاکہ ان کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دارالعلوم حقانیہ کو فنڈز کی فراہمی پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم مدارس کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے، جس کے تحت مدارس کے طلبا کو دین کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم بھی دی جائے گی تاکہ مستقبل میں ان کے لیے روزگار کے مسائل نہ ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں