مرحوم شاعر منیر نیازی کہتے تھے ' ہمیشہ دیر کردیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں، ضروری بات کہنی ہو، کوئی وعدہ نبھانا ہو، اسے آواز دینی ہو، ہمیشہ دیر کردیتا ہوں میں'، ویسے ہمیشہ تاخیر کرنے والے افراد کو بدتہذیب اور خود پسند سمجھا جاتا ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بظاہر یہ بری عادت مثبت بلکہ کسی شخصیت کے قابل رشک پہلوﺅں کی نشاندہی کرتی ہے؟

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

تحقیق کے مطابق دیر کرنے والے افراد ایسا جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ ان کی فطرت کا حصہ ہوتا ہے اور ان کے لیے شیڈول مرتب کرنے کا فن سیکھنا ممکن نہیں ہوتا، جبکہ وہ زندگی میں زیادہ کامیاب بھی ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وقت کا خیال نہ رکھنا درحقیقت پرامیدی، ملٹی ٹاسکنگ اور پرسکون شخصیت کو ظاہر کرتا ہے۔

سان ڈیاگو یونیورسٹی کی اس تحقیق کے مطابق ملٹی ٹاسکنگ ایسی چیز ہے جس کے لیے آپ کو وقت کے احساس کو فراموش کرنا ہوتا ہے۔

محققین کے بقول اپنی ملازمتوں پر تاخیر پر پہنچنے والے افراد ہی ملٹی ٹاسکنگ کو ترجیح دیتے ہیں، عام طور پر بیک وقت کئی چیزوں کو ای کساتھ کرنا کچھ اچھا نہیں سمجھا جاتا تاہم جو اس میں مہارت حاصل کرلیتے ہیں وہ زندگی میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں۔

اسی طرح تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ وقت کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے وہ منظم اور مسابقتی شخصیت کے حامل تو نہیں ہوتے مگر تخلیقی، مطمئن اور تنوع جیسے خوبیاں رکھتے ہیں۔

محققین کے خیال میں ایسے افراد کو لگتا ہے کہ وقت بہت آہستگی سے گزر رہا ہے یعنی تجربے کے دوران معلوم ہوا کہ ایسے افراد ایک منٹ کا تعین 77 سیکنڈ کے بعد کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے افراد کو لگتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت ان کے ہاتھ میں ہے اور وہ زندگی کے بارے میں پرسکون انداز سے منصوبہ بندی کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ خراب حالات میں بھی مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق یہ لوگ کسی چیز کی باریک تفصیلات میں جانے کی بجائے بڑے منظرنامے کو دیکھتے ہیں اور اگر وہ کبھی ملاقات میں تاخیر سے پہنچے تو اس کی وجہ ان کا کوئی زبردست تخلیقی خیال بھی ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں