نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 11 اگست 2016
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے نتیجہ خیز اور بروقت کارروائیوں کی ضرورت ہے—فوٹو/ وزیراعظم ہائوس
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے نتیجہ خیز اور بروقت کارروائیوں کی ضرورت ہے—فوٹو/ وزیراعظم ہائوس

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت سیاسی و عسکری قیادت کے اہم اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں غیر ملکی ایجنسیوں سے نمٹنے کے لیے مربوط اور موثر حکمت عملی اپنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا اور اس مقصد کے لیے انٹیلی جنس اداروں کو تمام ضروری وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں امن کی مکمل بحالی حکومت اور تمام ریاستی اداروں کی اولین ترجیح برقرار رہے گی اور ملک کے ہر کونے سے دہشت گردی اور شدت پسندی کو جڑ سے ختم کرکے دم لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’دشمن کو شکست دینے کیلئے ایجنسیاں دن رات کام کر رہی ہیں‘

اجلاس میں خطے اور پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خطرات کا بھی جائزہ لیا گیا، خاص طور پر دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس میں ملک دشمن عناصر کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو مزید تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے قائم کی جانے والی ٹاسک فورس میں تمام متعلقہ اداروں اور وفاقی و صوبائی ایجنسیوں کے سینیئر افسران شامل ہوں گے۔

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ہدایات دیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرزمین سے دہشتگردی کی لعنت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے نتیجہ خیز اور بروقت کارروائیوں کی ضرورت ہے۔

آئندہ ہفتے اس حوالے سے ایک اور اجلاس ہوگا جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھی بلایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع

اجلاس کی صدارت وزیراعظم نواز شریف نے کی جبکہ اس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ناصر خان جنجوعہ، ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، سیکریٹری خارجہ سرتاج عزیز، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) آفتاب سلطان، میجر جنرل محمد ہمایوں سلیم، میجر جنرل طارق قدوس، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) میجر جنرل ندیم ذکی منج اور ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا بھی شریک تھے۔

واضح رہے کہ کوئٹہ میں ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد ملک میں سیکیورٹی انتظامات اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، جس کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا

سول ہسپتال دھماکے میں زیادہ تر وکلاء ہلاک ہوئے تھے، جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے اور نجی نیوز چینل آج ٹی وی اور ڈان نیوز کے کیمرہ مین بھی دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

کوئٹہ دھماکے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک بھر میں اسپیشل کومبنگ آپریشن شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

دھماکے کے بعد پارلیمنٹ سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، ہمارا اتحاد ہی انہیں شکست دے سکتا ہے اور دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے انٹیلی جنسی ایجنسیاں دن رات کام کر رہی ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں