اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے سینئر رہنما اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محنت وافرادی قوت سعید غنی نے کہا ہے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے میڈیا ہاؤسز پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرکے شہر میں امن و امان کو خراب کرنے سے متعلق خود پر عائد الزامات کو ثابت کیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کراچی میں گذشتہ روز ہونے والے واقعات کو قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے متحدہ کے کارکنوں نے مشتعل ہوکر ہنگامہ آرائی کی، وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایم کیو ایم کراچی میں صحافیوں کو خوف میں رکھنا چاہتی ہے۔

اس سوال پر کہ ایم کیو ایم نے کن شکایات کی وجہ سے یہ بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا تھا؟، کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ متحدہ کو یہ شکایات تھیں کہ ان کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرکے کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے۔

پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ کچھ باتیں متحدہ کی جائز بھی تھیں اور ہم چاہتے تھے کہ ان کو بات چیت کے ذریعے سے حل کیا جائے۔

تاہم، انہوں نے بتایا کہ آج جو کچھ ایم کیو ایم نے کیا ہے، اس کے بعد صورتحال ایسی نہیں رہی کہ ہم بات چیت سے مسائل کو حل کرسکیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی اور نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے دفتر میں گھس کر نعر ے بازی کرتے ہوئے تھور پھوڑ کی، جبکہ اس دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوگیا۔

مزید پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کراچی پریس کلب پر متحدہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پارٹی کے سربراہ الطاف حسین نے لندن سے اشتعال انگیز تقریر کی اور بعد میں کارکنان مشتعل ہوکر پنڈال سے باہر آگئے۔

واقعہ کے بعد علاقے میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی، جبکہ ڈی جی سندھ رینجرز بلال اکبر نے ایک بیان میں کہا کہ حملہ کرنے والوں کو ایک ایک سیکنڈ کا حساب دینا ہو گا۔

اس کے کچھ ہی دیر بعد رینجرز اہلکاروں نے کراچی پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس کرنے کے لیے آنے والے متحدہ کے سینئر رہنما فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن سمیت متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو سرچ آپریشن کے بعد سیل

بعد ازاں، رینجرز کی بھاری نفری رات گئے متحدہ کے مرکز نائن زیرو پہنچی، جہاں طویل آُپریشن کے بعد نائن زیرو، الطاف حسین کا گھر اور میڈیا دفتر کو سیل کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Nomi Aug 23, 2016 11:17am
Shukar Alhamdolillah ab is se jaan chotay ge