لندن: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے پارٹی کی تنظیم سازی، فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کے مکمل اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیئے۔

ایم کیو ایم ترجمان واسع جلیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے ایک پیغام شیئر کیا جس میں الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے تمام منتخب نمائندوں، ذمہ داروں، کارکنوں اور ہمدردوں سے اپیل کی کہ وہ تحریک کی بہتری کے لیے رابطہ کمیٹی کے ہاتھ مضبوط کریں۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں نے اپنی پریس کانفرنس میں جن خیالات کا اظہار کیا، وہ ان کا احترام کرتے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا،'میں اب رابطہ کمیٹی کے مشورے کے مطابق اپنی صحت کی بہتری پر خصوصی توجہ دوں گا کیونکہ پے در پے حادثات، افسوس ناک خبروں اور مسلسل دن رات تنظیمی مصروفیات کی وجہ سے میں شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھا اور اپنی صحت پر توجہ نہیں دے پارہا تھا'۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار

ایم کیو ایم قائد نے اپنی حالیہ تقریر سے پاکستان کے عوام کی دل آزاری پر بھی دل کی گہرائی سے معذرت کی اور کہا کہ 'پاکستان میرا تھا اور انشاء اللہ رہے گا'۔

واسع جلیل کے مطابق الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی سے اپیل کی کہ وہ لاپتہ کارکنوں کی بازیابی، ان کے پریشان حال اہلخانہ کی دیکھ بھال اور اسیر ساتھیوں کے مقدمات کی پیروی پر خصوصی توجہ دیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 22 اگست کو پریس کلب پر بھوک ہڑتال پر بیٹھے کارکنوں سے خطاب میں الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے، جس کے بعد کارکنوں نے مشتعل ہوکر اے آر وائی نیوز چینل پر دھاوا بول دیا اور وہاں توڑ پھوڑ کی، اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

واقعے کے بعد رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مار کر اسے سیل کردیا، جبکہ پریس کلب پر نیوز کانفرنس کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو حراست میں لے لیا، جنھیں گذشتہ روز رہا کیا گیا۔

بعدازاں الطاف حسین نے اپنی تقریر میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ بشمول آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور پاکستان کے خلاف الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل، مسلسل گرفتاریوں اور ان کی مشکلات دیکھ کر وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اور شدت جذبات سے مغلوب ہوکر جو الفاظ وہ ادا کر بیٹھے، وہ انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔

گذشتہ شام دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں