نئی دہلی: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وادی کی موجودہ صورتحال پر غور کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تاہم انہوں نے کشمیر میں کشیدگی کی کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔

جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی انڈین وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کررہی ہیں—فوٹو بشکریہ پی آئی بی
جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی انڈین وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کررہی ہیں—فوٹو بشکریہ پی آئی بی

اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق محبوبہ مفتی نے نئی دہلی میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں:حزب المجاہدین کے کشمیری کمانڈر کی ہلاکت پر پاکستان کی مذمت

محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ کشمیری نوجوان پاکستان اور علیحدگی پسند رہنمائوں کی باتوں میں آکر سیکیورٹی اہلکاروں اور پولیس اسٹیشنز پر حملے کرتے ہیں۔

انہوں نے حریت رہنمائوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کو پر امن رہنے کی ترغیب دیں اور نوجوانوں کی زندگیاں بچانے میں ہماری مدد کریں۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’میں پاکستان کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ اگر اسے کشمیریوں سے ذرا بھی ہمدردی ہے تو وہ کشمیریوں کو پولیس اسٹیشنز پر حملے پر اکسانا بند کرے اور ان کی جانیں ضائع ہونے سے بچائے‘۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا یوم آزادی 'کشمیر کی آزادی' کے نام

واضح رہے کہ چند روز قبل انڈین وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ بھی کشمیر کے دورے پر گئے تھے اور انہوں نے پیلیٹ گنز کی جگہ پاوا شیلز (مرچوں بھرے ہتھیار) استعمال کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

پاوا شیلز (PAVA shells) پھٹنے کے بعد عارضی طور پر ہدف کو مفلوج کرکے مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو ختم کردیتے ہیں۔

حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق گرفتار

ہندوستانی سیکیورٹی فورسز نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کو گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میر واعظ کے قریبی ساتھی طارق بچ نے بتایا کہ میر واعظ عمر فاروق اپنے گھر سے ایک پر امن مظاہرے کی قیادت کرنے کیلئے نکلے تو ہندوستانی فورسز نے انہیں گرفتار کرلیا۔

ان کامزید کہنا تھا کہ بعد ازاں ہمیں معلوم ہوا کہ میر واعظ کو سری نگر کے ہائی سیکیورٹی زون چشمہ شاہی منتقل کردیا گیا ہے۔

کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کو 50 دن مکمل

کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کو 50 دن مکمل ہوچکے ہیں اور اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے اب تک 80 کے قریب کشمیری شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں مظاہروں اور جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد انڈین حکام نے وادی بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:ہندوستان کا مسئلہ کشمیر پر مذاکرات سے انکار

وادی بھر میں 50 روز سے اسکولز، دکانیں اور بینک وغیر بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

محبوبہ مفتی کرفیو کا دفاع کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اس کا مقصد کشمیری نوجوانوں کی زندگیاں بچانا ہے، ہم کرفیو نافذ نہ کریں تو کیا کریں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے کشمیر کی حالیہ صورتحال پر ہندوستان کو مذاکرات کی کئی بار دعوت دی تاہم انڈیا نے کشمیر پر مذاکرات سے صاف انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیاہوا ہے کہ وہ صرف دہشتگردی پر بات کرے گا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں