کراچی: پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سیکٹر و یونٹ آفسز گرائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ان دیواروں نے 'مردہ باد' کا نعرہ لگایا تھا؟

کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 'حکمران ایمانداری کے ساتھ محرومیوں کو ختم کرنے کی بات کریں، یہ نہ ہو کہ مہم جوئی میں ہم کسی اور طرف نہ نکل جائیں'۔

یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی 22 اگست کو پاکستان مخالف تقریر کے بعد سے حکومت کی جانب سے متحدہ کے غیر قانونی دفاتر کو سیل اور مسمار کیے جانے کا سلسلہ جاری رہے، جبکہ اسی دن نجی ٹی وی چینل اے آروائی کےدفتر پرحملے، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزامات کے تحت ایم کیوایم کی خواتین کارکنان رابعہ ،عینی اور سمیرا بھی پولیس کی تحویل میں ہیں۔

مزید پڑھیں:ایم کیو ایم کے 13 دفاتر مسمار، 218 سیل

الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد متحدہ کے دفاتر گرائے جانے کو مصطفیٰ کمال نے 'غلط روش' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اس غداری پر آپ نے خواتین کو گرفتار کیا، سیکٹر اور یونٹ آفسز گرائے، تصاویر اورپوسٹرز اتار لیے گئے لیکن یہ ٹھوس اقدامات نہیں ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور سندھ حکومت کراچی کے زخموں پر مرہم رکھیں اور مسائل کو حل کرنے کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں۔

مصطفیٰ کمال نے ایک مرتبہ پھر الطاف حسین کو ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' کا ایجنٹ قرار دیا اور کہا کہ لندن میں بیٹھے اس شخص نے قوم کا بیڑا غرق کردیا ہے۔

ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو مخاطب کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 'فاروق ستار کو سب پتہ ہے کہ الطاف حسین 'را' کے ایجنٹ ہیں اور قائد ایم کیو ایم کے رابطوں سے بھی وہ واقف ہیں، لہذا اگر ان میں سچ بولنے کی سکت نہیں توجھوٹ بھی نہ بولیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم خود کو اپنے قائد سے الگ کرے،حکومتی تنبیہہ

ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ لندن کچھ نہیں، یہ ہمیشہ ایم کیو ایم پاکستان ہی رہی، لہذا لوگوں کو پریشان نہ کریں۔

الطاف حسین کے خلاف حکومتی اقدامات کے حوالے سے مصطفیٰ کمال نے سوال کیا کہ حکومت پاکستان نے الطاف حسین کے خلاف کیا کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ 'میں پاکستان کے ایک عام شہری کی حیثیت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور اس کی سالمیت کے ساتھ غداری کی گئی، اس حوالے سے آپ نے اب تک کیا کیا؟'

ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ میڈیا پر خبریں چلیں کہ برطانیہ سے رابطہ کرلیا گیا، وہاں گھیرا تنگ کرلیا گیا، کیا الطاف حسین نے برطانیہ کو گالی دی تھی؟

مزید پڑھیں:ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کچھ نہیں کرے گا، ہمیں حکومت پاکستان کا ایکشن ملک کے اندر چاہیے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ الطاف حسین قائد ایم کیو ایم کی حیثیت سے تقریر کر رہے تھے اور اسی ایم کیو ایم کے قائد کی حیثیت سے انھوں نے پاکستان کو گالیاں دیں۔

یاد رہے کہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی قائد الطاف حسین نے ملک مخالف نعرے لگوائے تھے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا، 'پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد'۔

اپنے قائد کی اس تقریر کے بعد کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

یہاں پڑھیں:اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

ان تمام واقعات کے بعد متحدہ قائد الطاف حسین نے اپنی تقریر میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ بشمول آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور پاکستان کے خلاف الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل، مسلسل گرفتاریوں اور ان کی مشکلات دیکھ کر وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اور شدت جذبات سے مغلوب ہوکر جو الفاظ وہ ادا کر بیٹھے، وہ انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔

دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:الطاف حسین کاایک اورپاکستان مخالف بیان،متحدہ کاپھر اعلان لاتعلقی

تاہم اگلے ہی روز الطاف حسین نے امریکا میں بھی کارکنوں سے خطاب کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ 'امریکا، اسرائیل ساتھ دے تو داعش، القاعدہ اور طالبان پیدا کرنے والی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج سے خود لڑنے کے لیے جاؤں گا'۔

تاہم ایم کیو ایم کی پاکستان میں موجود رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین کے اس بیان سے بھی لاتعلقی کا اعلان کر دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں