عدن: یمن کے شہر عدن میں فوجی مرکز پر داعش کے خود کش حملے کے نتیجے میں 71 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عدن میں آرمی کے ریکروٹمنٹ سینٹر کے اندر ایک خود کش بمبار بارود سے بھری گاڑی لے جانے میں کامیاب ہوگیا اور پھر اسے دھماکے سے اڑادیا۔

سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ شمالی عدن میں واقع اسکول میں نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں کے اندراج کا سلسلہ جاری تھا اور اسکول کا مرکزی دروازہ بند تھا۔

مزید پڑھیں:سعودیہ کا یمن میں آپریشن ختم کرنے کا اعلان

تاہم جب اسکول کا دروازہ ایک ڈلیوری وہیکل کیلئے کھولا گیا تو خود کش بمبار بھی اپنی گاڑی اندر لانے میں کامیاب ہوگیا جس کے بعد زور دار دھماکا ہوگیا۔

دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے آس پاس کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، اسکول کی چھت گرنے سے کئی افراد اس کے نیچے دب گئے۔

اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ آیا ہلاک ہونے والے تمام افراد فوج میں بھرتی ہونے والے نئے اہلکار تھے یا اس میں عام شہری بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یمن :نمازعید میں2خودکش دھماکے، 29ہلاک

واضح رہے کہ عالمی سطح پر یمن کے صدر تسلیم کیے جانے والے منصور ہادی کی حامی ملیشیا اور فورسز نے عدن کو اپنا عارضی بیس بنایا ہوا ہے اور انہیں حوثی باغیوں اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قبول کی گئی ہے، یمنی حکام عدن میں گزشتہ دو ماہ سے سیکڑوں نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں کو تربیت فراہم کررہے تھے تاکہ وہ جنوبی صوبوں میں شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں حصہ لے سکیں۔

باغیوں کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد بھی یمنی حکومت کی معاونت کررہا تھا اور اس اتحاد نے گزشتہ برس مارچ میں کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اقعداد و شمار کے مطابق مارچ 2015 سے اب تک 6 ہزار 600 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے جبکہ 80 فیصد آبادی کو امداد کی فوری ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں