امریکا اور ہندوستان کا دفاعی معاہدہ، پاکستان و چین متاثر ہوں گے

اپ ڈیٹ 30 اگست 2016
ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر اپنے امریکی ہم منصب ایش کارٹر کے ہمراہ پینٹاگون میں پریس کانفرنس کررہے ہیں—فوٹو/اے ایف پی
ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر اپنے امریکی ہم منصب ایش کارٹر کے ہمراہ پینٹاگون میں پریس کانفرنس کررہے ہیں—فوٹو/اے ایف پی

واشنگٹن: امریکا اور ہندوستان نے دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے جس کے پاکستان اور چین پر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔

لاجسٹک ایکسچینج میمورینڈم آف ایگریمنٹ (ایل ای ایم او اے) کے تحت دونوں ممالک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر نظر رکھنے اور دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ایک دوسرے کے فوجی اڈے استعمال کرسکیں گے۔

انڈین وزیر دفاع منوہر پاریکر 4 روزہ دورے پر امریکا میں موجود ہیں اور یہ 8ماہ کے دوران ان کا دوسرا دورہ امریکا ہے جبکہ اسی اثناء میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی نئی دہلی میں موجود ہیں۔

اپنے دورہ امریکا کے دوران منوہر پاریکر جیٹ انجن ٹیکنالوجی اور ڈرون طیاروں کے حصول پر بھی مذاکرات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا عالمی اداروں میں ہندوستانی نمائندگی کا خواہشمند

واشنگٹن میں ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اپنے امریکی ہم منصب ایش کارٹر سے ملاقات کی اور اس دوران دونوں رہنماؤں نے ایل ای ایم او اے پر دستخط کیے جس کے مسودے کو جون میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن کے دوران حتمی شکل دی گئی تھی۔

انڈیا اور امریکا کے درمیان دیگر دو معاہدوں کو بھی حتمی شکل دینے کی تیاری کی جارہی ہے،پہلا معاہدہ Communications Interoperability and Security Memorandum of Agreement (CISMOA) ہے۔

جبکہ دوسرا معاہدہ Basic Exchange and Cooperation Agreement for Geo-spatial Cooperation (BECA) ہے۔

لاجسٹکس معاہدہ دونوں ممالک کو سپلائی، اسپیئر پارٹس، سروسز اور ری فیولنگ وغیرہ کیلئے ایک دوسرے کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اس کے تحت امریکی افواج ہندوستانی فوجی اڈے اور انڈین فوج دنیا بھر میں امریکی فوجی اڈوں کو استعمال کرسکے گی۔

امریکی جریدے فوربس نے اپنے ایک مضمون میں چین اور پاکستان کو انڈیا اور امریکا کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے سے خبردار کیا ہے۔

امریکی میڈیا میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ انڈٰیا کے ساتھ کیا جانے والا یہ معاہدہ چین کو قابو میں رکھنے کی اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی کا حصہ ہے جو ایشیاء میں اپنا اثر و رسوخ بڑھاتا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:این ایس جی میں شمولیت: ہندوستان کا سب سے بڑا مخالف چین

میڈیا رپوٹس کے مطابق امریکی بحریہ مستقبل قریب میں 60 فیصد بحری جہاز انڈو پیسیفک میں تعینات کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق افغانستان اور عراق کے برعکس جہاں امریکا کو ہر چیز خود تعمیر کرنی پڑی تھی، انڈیا کے پاس پہلے ہی ایسی فوجی تنصیبات موجود ہیں جنہیں امریکا ضرورت پڑنے پر استعمال کرسکتا ہے۔

ادھر ہندوستانی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ یہ معاہدہ روس کو ناراض کرسکتا ہے جو انڈیا کا دیرینہ اتحادی ہے تاہم میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی امریکا سے قربت کے نتیجے میں روس کے رد عمل کے حوالے سے زیادہ فکر مند نہیں ہیں۔

رپورٹس کے مطابق مودی حکومت امریکا اور اس کے اتحادی جاپان اور آسٹریلیا جیسے ممالک کے ساتھ نئے اتحاد قائم کرنے کیلئے پر عزم ہے۔

امریکی میڈیا میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ہندوستان کے چین کے ساتھ اختلافات برقرار ہیں اور یہ اختلاف سرحدی تنازع سے بڑھ کر خطے میں اثر و رسوخ کیلئے معاشی اور تذویراتی مسابقت کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ انڈیا کے ساتھ ہونے والے ایک ای ایم او اے معاہدے کو امریکا چین کی بڑھتی ہوئی فوجی قوت خاص طور پر بحیرہ جنوبی چین میں فضائی اڈوں کے مقابلے میں استعمال کرسکتا ہے۔

اس معاہدے کے تحت امریکا اور انڈیا ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات کو مشترکہ دشمن اور مذہبی دہشتگردی کے خلاف استعمال کرسکیں گے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہونے والے داعش کے حملوں پر امریکا کو تشویش ہے اور انڈیا کے ساتھ ہونے والا معاہدہ امریکی بحریہ اور فضائیہ کو خطے میں موثر کارروائی کی سہولت فراہم کرے گا۔

میڈیا رپوٹس کے مطابق اگر امریکا اور انڈیا کے درمیان CISMOA اور BECA معاہدے طے پا گئے تو ہندوستان ابھرتے ہوئے سپر پاور چین کے مقابلے میں کھڑا ہوسکتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اگر انڈیا نے جیٹ انجن بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی اور اسے امریکا سے ڈرون ٹیکنالوجی مل گئی تو اس سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو ضرب لگ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:ہندوستان کی این ایس جی رکنیت کیلئےامریکاپھر سرگرم

امریکا پہلے ہی ہندوستان کو اپنا اہم دفاعی شراکت کار تسلیم کرچکا ہے اور اس نے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم میں انڈیا کو رکنیت دلانے میں مدد دی تھی۔

فوربس میگزین لکھتا ہے کہ امریکا سے ملنے والے ہتھیار کئی محاذوں پر انڈیا کے کام آسکتے ہیں خاص طور پر جیش محمد جیسی شدت پسند تنظیموں کے خلاف جنگ میں۔

میگزین نے لکھا کہ جیش محمد کو امریکا اور ہندوستان دونوں ہی ددشمن سمجھتے ہیں اور اس کے سربراہ مسعود اظہر تو انڈیا کی ہٹ لسٹ میں موجود ہیں۔

رواں سال انڈیا نے کوشش کی تھی کہ اقوام متحدہ مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد قرار دے دے لیکن چین نے اس اقدام کی مخالفت کردی تھی۔

یہ خبر 30 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ahmakadami Aug 30, 2016 12:33pm
It is sid that america is trying to create balance of power in her favour