اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے میئر کراچی وسیم اختر کو غیر معینہ مدت کے لیے پیرول پر رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ وسیم اختر ماضی میں ان ہی کیسز میں ضمانت پر بھی رہے، لہذا انہیں پیرول پر رہا کرنے کا راستہ آسان ہے جس میں ایک اسکواڈ ان کے ساتھ رہے جو انہیں سیکیورٹی بھی فراہم کرے۔

انھوں نے کہا کہ وسیم اختر کو گھر میں پیرول دیا جائے تاکہ وہ وہاں ایک دفتر بنا سکیں، جہاں پر عملے کی بھی رسائی ہو۔

وسیم اختر پر سانحہ 12 مئی سے متعلق مقدمات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 12 مئی کے واقعات کو اب سیاست کی بھینٹ چڑھادیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ سن 2007 میں ہوا اور اس کے بعد ہم پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ بھی حکومت میں رہے، اسی طرح اب 2013 کے انتخابات میں بھی ہم نے کامیابی حاصل کی، لیکن اس طرح سے اچانک وسیم اختر کی گرفتاری سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ 12 مئی کو سیاسی عزائم کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر وسیم اختر پر کوئی الزام تھا تو اتنے عرصے کے بعد کیوں اس کا خیال آیا، انہیں تو اُسی وقت گرفتار کرنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جاتی اور اس معاملے کو سیاسی عزائم کے طور پر استعمال نہ کیا جاتا تو اب تک سانحہ 12 مئی کا کیس ختم ہوچکا ہوتا۔

انھوں نے بعض حلقوں کی نظروں میں وسیم اختر کے لیے ناپسندیدگی کی وجہ بتائے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال قربانی کی کھالیں جب رینجرز کے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تھے تو وسیم اختر نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انھوں نے ایک ایسی بات کہہ دی تھی جو کہ انھیں نہیں کہنی چاہیے تھی۔

تاہم، فاروق ستار نے کہا کہ اس بیان پر خود وسیم اختر نے بعد میں کہا تھا کہ یہ ایک نامناسب بیان تھا اور انہیں اس پر افسوس ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بیان پر ہم نے ایک معافی نامہ بھی ارسال کیا تھا، لیکن اسے قبول نہیں کیا گیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ بعد میں اس بیان پر مقدمہ بنا اور کہا گیا کہ اب عدالت میں آکر معافی مانگیں اور یہ معاملہ کورٹ میں اب تک آگے بڑھ نہیں سکا۔

متحدہ رہنما نے کہا کہ وسیم اختر کی غیر موجودگی میں ڈپٹی میئر ارشد وہرہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کی ترقی کے لیے اگر وسائل نہ ملے تو عوام سے چندہ بھی مانگیں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز کراچی کے نومنتخب میئر وسیم اختر اور ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔

مزید پڑھیں: وسیم اختر نے کراچی کے میئر کا حلف اٹھالیا

وسیم اختر کو حلف اٹھانے کے لیے پولیس سیکیورٹی میں سینٹرل جیل سے پولو گراؤنڈ لایا گیا۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے وسیم اختر ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزامات کے تحت اِن دنوں جیل میں ہیں، انھیں 19 جولائی 2016 کوانسداد دہشت گردی عدالت کے حکم پر گرفتارکیا گیا تھا، جبکہ انھوں نے 25 سے زائد دہشت گردی کے مقدمات میں ضمانت لے رکھی ہے۔

حلف اٹھانے کے بعد نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر نے جئے متحدہ، جئے بھٹو اور جئے عمران کا نعرہ لگایا اور کہا کہ میں آج سب کو مطمئن کردینا چاہتا ہوں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وسیم اختر نے الیکشن میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ ہم سب مل کر کراچی کے مسائل حل کریں گے۔

ساتھ ہی انھوں نے سپریم کورٹ کا بھی شکریہ ادا کیا، جس کے احکامات کے نتیجے میں 9 ماہ بعد انھوں نے حلف اٹھایا۔

یاد رہے کہ وسیم اختر رواں ماہ 24 اگست کو ہونے والی پولنگ کے نتیجے میں کراچی کے میئر منتخب ہوئے تھے، جنھیں ووٹ ڈالنے کے لیے جیل سے لایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب

میئر کے انتخاب کے لیے 305 میں سے 294 ڈالے گئے جن میں سے ایم کیو ایم کے امیدوار وسیم اختر کو 208 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کرم اللہ وصی نے 86 ووٹ حاصل کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں