پہلے تو بولی وڈ فلموں میں پاکستانی اداکاروں پر پابندی کی بات ہوئی اور اب پاکستانی ڈرامے بھی اس کی زد میں آنے والے ہیں۔

گزشتہ روز زی نیٹ ورک کے چیئرمین سبھاش چندرا نے اپنے ٹوئیٹس میں اس بات کا عندیہ دیا کہ ان کے چینیل زندگی ٹی وی کے پروگرامز پر نظرثانی کرتے ہوئے اس پر پاکستانی مواد نشر کرنے کا سلسلہ ختم ہوسکتا ہے۔

ان کے بقول یہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے اقوام متحدہ میں کیے جانے والے خطاب کا ردعمل ہے۔

انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ پاکستانی فنکاروں کو ہندوستان سے جانا ہوگا اور ہماری توجہ اب پاکستانی ڈراموں کی بجائے انڈین مسلمانوں کی کہانیوں پر ہوگی۔

زندگی زی نیٹ ورک کا ایسا چینیل ہے جس پر پاکستان، مصر اور ترکی کے ڈراموں کو دکھایا جاتا ہے۔

اسی چینیل پر زندگی گلزار ہے اور ہمسفر ڈرامے نشر ہوئے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں انڈین پاکستانی اسٹارز کے پرستار ہوگئے اور حال ہی میں اس چینیل پر فواد خان فیسٹیول کا انعقاد بھی ہوا۔

چند روز پہلے انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق قوم پرست جماعت ایم این ایس چترا پت سنہا کے رکن امے کھوپکر نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’ہم پاکستانی اداکاروں اور آرٹسٹوں کو ہندوستان چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دیتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہوا تو ایم این ایس جماعت خود انہیں باہر نکال دے گی‘۔

مزید پڑھیں: 'ڈیئر فواد! اب وقت ہے کہ واپس پاکستان چلے جائیں'

واضح رہے کہ اس وقت پاکستان کے کئی مقبول اداکار اور آرٹسٹ ہندوستان میں مختلف پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں جن میں فواد خان، علی ظفر، ماورا حسین، عمران عباس، ماہرہ خان، گلوکار راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں