کابل: افغانستان کے صوبے ننگرہار میں فضائی کارروائی کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے جبکہ افغان حکام کا کہنا ہے کہ فضائی حملہ بدھ کی صبح ننگر ہار کے ضلع اچین میں ہوا۔

ننگر ہار سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی عصمت اللہ شنواری نے بتایا کہ پاکستان کی سرحد سے متصل ضلع اچین میں لوگوں کا ایک گروپ حج سے واپس آنے والے قبائلی رہنما کے گھر ان سے ملاقات کے لیے جمع تھے کہ اچانک مکان پر بمباری کردی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں قائلی رہنما بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: نازیان میں ڈرون حملہ، 4 عسکریت پسند ہلاک

دوسری جانب صوبائی پولیس چیف کے ترجمان حضرت حسین مشرقوال کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں شدت پسند تنظیم داعش کے وفاداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل چارلس کلیولینڈ نے تصدیق کی کہ ضلع اچین میں صبح کے وقت انسداد دہشت گردی آپریشن کے تحت فضائی حملہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فضائیہ نے ضلع اچین میں ایک کارروائی ضرور کی ہے تاہم آپریشنل سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر وہ اس کارروائی کی تفصیلات نہیں بتاسکتے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں اس حملے میں بعض افغان شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ملی ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دریں اثناء افغان خبر ایجنسی خامہ پریس کی رپورٹ کے مطابق فضائی حملے میں 18 افراد ہلاک ہوئے اور اس میں داعش کے وفاداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس حملے میں شدت پسند تنظیم کا ایک کمانڈر اور ایک شیڈو جج بھی ہلاک ہوا ہے جن کی شناخت قاری حمزہ اور محمد خان کے ناموں سے ہوئی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں