کراچی: ہندوستان کی جانب سے 19ویں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) سربراہان کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد نومبر میں ہونے والی کانفرنس ملتوی ہوگئی ہے۔

ڈان نیوز کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ سارک کے قوانین میں یہ بات موجود ہے کہ اگر ایک بھی رکن ملک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردے تو سارک کانفرنس ملتوی ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ ہندوستان نے گذشتہ روز سارک کے سربراہ نیپال کو باقاعدہ طور پر کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے آگاہ کردیا تھا، اس لیے قوانین کے مطابق یہ ملتوی ہوگئی ہے۔

دوسری جانب یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ ہندوستان کے علاوہ دیگر 3 ممالک نے بھی کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے، جن میں افغانستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان شامل ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے ہندوستان سے بہت قریبی تعلقات قائم ہیں جبکہ ہندوستان کے گذشتہ روز کے بیان میں سارک رکن ممالک سے یہ توقع کی گئی تھی کہ وہ بھی ان کے اقدام کی پیری کریں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ کیونکہ سارک سربراہ کانفرنس کیلئے 8 ممالک کا کورم مکمل نہیں تھا، اسے ملتوی کیا گیا ہے تاہم یہ منسوخ نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھی سارک اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

ذرائع نے بتایا کہ ملتوی ہونے والی کانفرنس کے منعقد ہونے تک اس کی سربراہ نیپال کے پاس رہے گی۔

یاد رہے کہ ہندوستان نے گذشتہ روز 9 اور 10 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔

ہندوستان نے ہمیشہ علاقائی تعاون کے عمل میں رکاوٹیں ڈالیں، نفیس زکریا

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ ہندوستان نے ہمیشہ علاقائی تعاون کے عمل میں رکاوٹیں ڈالی ہیں اور انڈیا کے اس حالیہ اقدام کا مقصد مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو ماہ سے ہندوستانی میڈیا پر جاری بیانات سے سارک کانفرنس کے خلاف انڈیا کے عزائم واضح ہوچکے تھے۔

انھوں نے ایک مرتبہ پھر دھرایا کہ ہندوستانی فورسز جموں اور کشمیر میں نہتے عوام کے خلاف گذشتہ 80 روز سے طاقت کا بے دریغ استعمال کررہی ہیں جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیلٹ گن کے استعمال سے 800 سے زائد کشمیریوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی فائرنگ اور تشدد سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 12000 تک پہنچ گئی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ سارک کانفرنس کا مقصد خطے کے غریب عوام کی معاشی حالت بہتر بنانا تھا، ہندوستان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پسے ہوئے عوام مزید پسماندگی کا شکار ہوں گے۔

گذشتہ روز ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا تھا کہ انھوں نے سارک کے موجودہ سربراہ نیپال کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔

کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے ہندوستان کا کہنا تھا کہ علاقائی تعاون اور دہشت گردی ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ صورت حال میں ہندوستانی حکومت پہلے سے طے شدہ اسلام آباد میں ہونے والے سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے سے قاصر ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سارک کے دیگر رکن ممالک کو بھی اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا 19ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار

ہندوستان کی جانب سے اسلام آباد میں ہونے والی 19 ویں سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کے اعلان کے فوری بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان کا اعلان بدقسمتی ہے اور اس حوالے سے ہم سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے ان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا پیغام پاکستان کے نوٹس میں آیا ہے۔

ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان علاقائی تعاون اور امن کے ساتھ وابستہ رہنے کیلئے پُر عزم ہے۔

کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کیلئے بیان کی گئی وجہ کے حوالے سے انھوں نے کہا تھا کہ دنیا جانتی ہے یہ ہندوستان ہے، جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کررہا ہے۔

خیال رہے کہ 17 مارچ کو وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کو پاکستان میں ہونے والی 19 ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی تھی۔

مزید پڑھیں: 'انڈیا کا سلامتی کونسل کی قراردادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن'

سرتاج عزیز نے ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کو 37 ویں سارک کونسل کے وزرا خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات کے دوران شرکت کا دعوت نامہ پیش کیا تھا۔

ہندوستانی میڈیا نے اس سے قبل یہ خبریں چلائی تھیں کہ وزیراعظم نریندر مودی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان میں نومبر میں منعقد ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔

یہ بھی یاد رہے کہ رواں ماہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے سیکٹر اوڑی میں ہندوستان کے فوجی مرکز پر حملے کے نتیجے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ہندوستان نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے ہیں اور حال ہی میں نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحد پار دہشت گردی سمیت دیگر الزامات لگائے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں