نیویارک: اقوام متحدہ (یو این) کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ عالمی ادارے کا ملٹری آبزرور گروپ برائے ہندوستان اور پاکستان (یو این ایم او جی آئی پی) بھارت کے عدم تعاون کے باعث جموں اور کشمیر میں کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔

اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے ایک اعلیٰ سفارتی اجلاس کے دوران بان کی مون پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یو این ایم او جی آئی پی کشمیر کی موجودہ صورت حال پر ایک غیر جانبدار رپورٹ تشکیل دے کر یو این کی سلامتی کونسل میں پیش کریں۔

اس موقع پر ملیحہ لودھی نے بان کی مون کو سارک سربراہ کانفرنس کے ملتوی ہونے کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ مذاکرات کیلئے ایک بہترین موقع ہوسکتا تھا'۔

ملیحہ لودھی نے اجلاس میں بتایا کہ پاکستان زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے لیکن کسی بھی قسم کی جارحیت اور اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دے سکتا ہے، انھوں نے زور دیا کہ حالیہ کشیدگی کی ساری ذمہ داری ہندوستان پر عائد ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیری حریت رہنماؤں کی ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی مذمت

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان اور ہندوستان کو کشیدگی ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے پیش کش کی کہ عالمی تنظیم دونوں ممالک کے درمیان مصالحت کیلئے تیار ہے۔

انھوں نے ایل او سی پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر اپنے رنج اور دکھ کا اظہار کیا۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے اقدامات اور دعوؤں سے ایسی صورت حال پیدا کردی ہے جو فوری طور پر خطے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے چھوٹ پر مبنی ہیں، ہندوستان نے اپنے طور پر پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ 'عالمی برادری اور خاص طور پر اقوام متحدہ کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے حوالے سے خطے کو لاحق خطرات سے پہلو تہی نہیں کرنی چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہندوستان نے ایل او سی پر حالیہ کارروائی کرکے عالمی برادری کی توجہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے مظالم سے ہٹانے کی کوشش کی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا سارک سربراہ کانفرنس ملتوی کرنے کا اعلان

ملیحہ لودھی نے بان کی مون پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہندوستان کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم نہیں کرتا تو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کا متبادل طریقہ کار استعمال کیا جائے، تاکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کا تدارک کیا جاسکے'۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 107 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں 84 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

گذشتہ روز ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتاپانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا، انڈین فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کشمیر کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہا، حریت رہنما

ہندوستان کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستانی فورسز نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر نوگام سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی۔

خیال رہے کہ ہندوستان کی جانب سے 19ویں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) سربراہان کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد نومبر میں ہونے والی کانفرنس ملتوی ہوگئی ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستان نے گذشتہ روز 9 اور 10 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ رواں ماہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے سیکٹر اوڑی میں ہندوستان کے فوجی مرکز پر حملے کے نتیجے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ہندوستان نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے ہیں اور حال ہی میں نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحد پار دہشت گردی سمیت دیگر الزامات لگائے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں