سری نگر: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کے جموں اور کشمیر سے متعلق خطاب پر کشمیری حریت رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کشمیر کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہا اور سشما سوراج کا بیان حقیقت سے بہت دور ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق اے پی ایچ سی کے جنرل سیکریٹری شبیر احمد شاہ نے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرح دیگر عالمی اداروں میں بھی ہندوستان نے چھوٹ سے کام لیا، ہندوستان جموں اور کشمیر کے حوالے سے تاریخی سچائی کے حوالے سے دنیا سے غلط بیانی کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے ہزاروں افراد کی ہلاکتیں، اربوں روپے مالیت کی جائیداد کی تباہی، ہزاروں بچوں کو یتیم اور خواتین کو بیوہ کرنا دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں۔

دوسری جانب حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے ایک جاری بیان میں کہا کہ جموں اور کشمیر ماضی اور مستقبل میں بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہا، کیونکہ یہ ایک متنازع علاقہ ہے۔

مزید پڑھیں: 'انڈیا کا سلامتی کونسل کی قراردادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن'

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے کا مستقبل ابھی طے ہونا باقی ہے۔

ادھر گریٹر کشمیر کی رپورٹ کے مطابق حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ایک جاری بیان میں کہا کہ ہماری چوتھی نسل خونریزی، جبر اور سیاسی غیر یقینی کے ماحول میں رہ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے کشمیر میں گذشتہ 70 سال سے جاری انسانی سرمایہ کاری کے باوجود ہم اس کی غیر حقیقی اٹوٹ انگ کی رٹ کو تسلیم نہیں کرتے۔

ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کہ 'کشمیری امن چاہتے ہیں' پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے عوام سے بڑھ کر کسی اور کو امن کی ضرورت نہیں۔

سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ ہندوستان جس قدر جلد جموں اور کشمیر کی متنازع حالت کو تسلیم کرے گا اور اس سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے گا، اس قدر جلد پاک-ہند تعلقات میں بہتری اور خطے میں امن و استحکام واپس لوٹ آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان جموں و کشمیر کے خواب دیکھنا ترک کردے، سشما سوراج

خیال رہے کہ جموں اور کشمیر میں آج بھی کرفیو اور وادی میں مکمل شٹر ڈاؤن رہا، جس کے بعد وادی میں جاری کرفیو کو 81 روز ہوگئے ہیں۔

وادی میں نہ صرف کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں بلکہ اسکول اور کالج سمیت دیگر تمام تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔

کرفیو کے باوجود کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہزاروں لوگوں نے سٹرکوں پر نکل پر نہتے کشمیریوں کی گرفتاری پر احتجاج کیا۔

اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جس میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔

حریت رہنماؤں اور کارکنوں نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سشما سوراج کے خطاب کے خلاف کشمیریوں نے نہ صرف وادی میں احتجاج کیا بلکہ امریکا، فرانس، برطانیہ اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر مظاہرے کیے۔

مزید پڑھیں: ’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘

گذشتہ روز ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جموں و کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے پر پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کیا ہندوستانی وزیر خارجہ یہ وضاحت کرسکتی ہیں کہ اگر کشمیر ہندوستان کا لازمی حصہ ہے، تو یہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر کیوں ہے؟

نفیس زکریا کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان جموں و کشمیر میں فورسز کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔

دوسری جانب سشما سوراج کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک متنازع علاقہ ہے جو اقوام متحدہ کا سب سے پرانہ ایجنڈا ہے اور ہر کوئی اس بات سے واقف ہے۔

اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے ایک اور غلط بیانی یہ کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں ہورہی جبکہ تمام مظالم کے ثبوت ریکارڈ پر موجود ہیں۔

اس سے قبل ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کا تھا کہ پاکستان، ہندوستان سے جموں و کشمیر چھیننے کے خواب دیکھنا ترک کردے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ فوری بند کیا جائے،او آئی سی

انھوں نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر ہندوستان کی پرانی رٹ کو دھراتے ہوئے جموں و کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ اور اسے ہندوستان کا اندورنی معاملہ قرار دیا تھا۔

سشما سوراج نے وزیراعظم نواز شریف کے 21 ستمبر کے بیان میں جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ دوسروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والوں کو خود احتسابی بھی کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں 81 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں