اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے کیبل آپریٹرز اور نیوز و انٹرٹینمنٹ چینلز کو غیر ملکی مواد کی نشریات قانون کے مطابق چلانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ہفتہ 15 اکتوبر کی شب 12 بجے ختم ہوگئی جس کے بعد پیمرا ملک بھر میں غیر ملکی مواد کی غیر قانونی نشریات کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہوگیا۔

31 اگست 2016 کو پیمرا نے اعلان کیا تھا کہ مقررہ حد سے زیادہ غیر ملکی مواد نشر کرنے والے ٹی وی چینلز اور غیر قانونی ڈی ٹی ایچ سیٹس فروخت کرنے والے تاجروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

قانون کے مطابق 24 گھنٹوں کی نشریات میں صرف 10 فیصد غیر ملکی مواد نشر کرنے کی اجازت ہے جبکہ بھارتی مواد نشر کرنے کی حد محض 6 فیصد ہے۔

چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا ہے کہ کیبل آپریٹرز اور سیٹلائٹس چینلز کو اپنی نشریات کو قانونی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے معقول وقت دیا گیا اور اب ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد سے ٹی وی چینلز اور کیبل آپریٹرز کی سخت نگرانی کی جائے گی اور پیر سے ان کے خلاف کارروائیاں شروع کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے بھارتی چینلز چلانے پر شرائط عائد کر دیں

پیمرا نے اعلان کیا تھا کہ مقررہ حد سے زیادہ غیر ملکی مواد نشر کرنے والے چینلز کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا تاہم پیمرا کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا ہے کہ پیر کے روز صرف چینلز کو ان کی خلاف ورزی کی تفصیلات بھیجی جائیں گی۔

عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بار چینلز کو اپنے پروگرامز کو درست کرنے کے لیے زیادہ وقت نہیں دیا جائے گا اور خلاف وزری کی تفصیلات اظہار وجوہ کا نوٹس ہی ہوگا‘۔

پاکستانی چینلز پر چلنے والے غیر ملکی مواد کے علاوہ پیمرا نے بھارتی ڈی ٹی ایچ سیٹس کی فروخت کے خلاف بھی کارروائی کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف پیر سے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جائے گا۔

پیمرا کے ترجمان نے بتایا کہ ’پیمرا نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم سے اس حوالے سے ملاقاتیں کی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: انڈیا میں پاکستانی ڈراموں پر بھی پابندی ؟

انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے تو اس سلسلے میں زعیم قادری کی سربراہی میں کمیٹی بھی قائم کردی ہے جبکہ پیمرا کے ریجنل دفاتر نے بھارتی ڈی ٹی ایچ سیٹس فروخت کرنے والی اہم مارکیٹوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے لیے متعلقہ پولیس حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔

دریں اثناء وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے ہونے والے حالیہ ملاقات میں پیمرا نے درخواست کی کہ ڈی ٹی ایچ سیٹس کے کاروبار سے حاصل ہونے والا پیسہ کہاں جاتا ہے، اس سے فائدہ اٹھانے والوں کا بھی پتہ لگایا جائے جو بھارت یا دبئی میں موجود ہیں۔

چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے بتایا کہ ’ہم نے وزیر خزانہ کو سبسکرائبرز اور ان کی جانب سے ادا کی جانے والی فیس کی تفصیلات بتائی ہیں جو عام طور پر موبائل فون کے ذریعے ادا کی جاتی ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کاروبار میں مڈل مین کا کردار ادا کرنے والے متعدد افراد کے اکاؤنٹس کا پتہ چل چکا ہے تاہم مزید کارروائی اسٹیٹ بینک کے تعاون سے ہی کی جاسکتی ہے‘۔

پیمرا کے اندازوں کے مطابق ملک بھر میں 30 لاکھ کے قریب بھارتی ڈی ٹی ایچ سیٹس فروخت کی جاچکے ہیں تاہم پیمرا نے فیصلہ کیا ہے کہ فی الحال اس معاملے پر کیبل آپریٹرز کو نہیں چھیڑا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: انڈیا کے غیر قانونی ڈائریکٹ براڈ کاسٹ کے خلاف کارروائی

پیمرا کے ترجمان نے بتایا کہ ’کیبل آپریٹرز کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ دو سے پانچ سی ڈی چینلز دکھا سکتے ہیں تاہم بعض آپریٹرز حد سے تجاوز کررہے ہیں اور انہیں انتباہی نوٹس جاری کیے گئے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ کئی کیبل آپریٹرز چینلز کی پوزیشن کے حوالے سے طے شدہ ضابطے کی بھی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ کیبل آپریٹرز پر لازم ہے کہ وہ ایک جیسے چینلز کو یکے بعد دیگرے سیٹ کریں یعنی تمام نیوز چینلز ایک ساتھ ہونے چاہئیں اور اس کے علاوہ اسپورٹس چینلز، تفریحی چینلز اور کارٹون چینلز بھی ایک ترتیب میں ہونے چاہئیں۔

یہ خبر 16 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں