اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جب بھی نواز شریف پر کوئی دباؤ پڑتا ہے کنٹرول لائن پر ماحول گرم ہوجاتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’نریندر مودی کی جانب سے بار بار حملے ہورہے ہیں، جو زبان بھارت پاکستان کیخلاف بول رہا ہے وہی امریکا بھی بولنے لگا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرح امریکا نے بھی افغانستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا الزام آئی ایس آئی پر لگادیا ہے اور آئی ایس آئی پر الزام لگنے کا مطلب فوج پر الزام لگنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کہتے تھے کہ بے نظیر ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ نواز شریف سے بڑا خطرہ کیا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف اپنی فوج کو تنہا کررہے ہیں، اس سے بڑا سیکیورٹی خطرہ کیا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’تیسری قوت آئی تو ذمہ دار نواز شریف ہوں گے‘

عمران خان نے مزید کہا کہ جب بھی وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کچھ ہونے جارہا ہوتا ہے تو یا تو لائن آف کنٹرول پر کچھ ہونا شروع ہوجاتا ہے یا پھر دھماکے ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اس حوالے سے پارٹی اجلاس میں غور کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف آنے والے بیان کا جواب دینا وزیر دفاع کا کام ہے لیکن وہ نواز شریف کی کرپشن بچانے کے لیے جواب دے رہے ہیں اور شوکت خاتم پر الزامات لگارہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بیان دیا کہ نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب جنرل راحیل شریف کے دباؤ میں آکر کیا تو کیا یہ وزیر دفاع کی یہ ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ اس کی تردید کرتے اور یہ بیان جاری کرتے کہ فوج اور نواز شریف ایک ہی پیج پر ہیں؟

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیر اعظم خود کو اور اپنی کرپشن کو بچانے کے لیے بھارت و اسرائیلی لابی سے اپیلیں کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: 2 نومبر کو نئے پاکستان کا فیصلہ ہوجائے گا:عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع کو پاکستانی فوج کو تنہا کرنے کی کوشش کے حوالے سے بات کرنی چاہیے، فوج کے کردار پر بات کرنی چاہیے جو کہ ملک کے لیے انتہائی اہم ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ’ضرب عضب سے لے کر بلوچستان،کراچی آپریشن اور چھوٹو گینگ تک پاک فوج کا انتہائی اہم کردار ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ’موٹو گینگ‘ کے لیے بھی فوج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

انہوں نے حکمراں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب بظاہر اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر روز موٹو گینگ ٹی وی پر آجاتا ہے اور کبھی شوکت خانم پر بات کررہا ہے، کبھی میری کرپشن پر بات کررہا ہے‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’پہلے کرپشن کی تعریف تو بتائیں، اقتدار میں آکر اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کو کرپشن کہتے ہیں اور میں تو کبھی اقتدار میں آیا ہی نہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: وزیراعظم سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری

انہوں نے کہا کہ اگر میرے ٹیکس ریکارڈز ٹھیک نہیں تھے جو حکومت نے کیوں مجھے نوٹس نہیں بھجوایا جو گزشتہ تین سال سے اقتدار میں ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ’کیا حکومت اب یہ باتیں بلیک میل کرنے کے لیے کررہی ہے؟ میرا منہ بند کرنے کے لیے کررہی ہے‘؟

عمران خان نے کہا کہ ’حکومتوں کا کام الزام لگانا نہیں بلکہ جرم کرنے والے کے خلاف ایکشن لینا ہوتا ہے، میں 6 مہینے سے یہ کہہ رہا ہوں کہ جن ٹی او آرز کے تحت ہم وزیر اعظم کا احتساب چاہتے ہیں ان ہی ٹی او آرز پر میرا بھی حساب لیں‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’خدا کے لیے نواز شریف کی کرپشن بچانے کے لیے ایک ہسپتال پر حملہ نہ کریں جو غریبوں کے علاج پر سالانہ 4 ارب روپے خرچ کرتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر شوکت خانم کے حوالے سے شک و شبہات ہیں تو 8 سال سے اقتدار میں موجود حکمرانوں نے کیوں اس کے خلاف ایکشن نہیں لیا؟

عمران خان نے کہا کہ ’اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اگر ہم ان کے کرپشن کی نشاندہی نہ کریں پھر ہم جو چاہے کرسکتے ہیں اور ایک فلاحی ادارے سے بھی پیسے بناسکتے ہیں، آپ صرف تب بولیں گے جب آپ کی کرپشن پر انگلی اٹھائی جائے گی‘؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی عمران خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جان بوجھ کر فوج کو بدنام کررہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’ 2 نومبر کو احتجاج اس لیے کررہے ہیں کہ ہمارے دو مطالبے ہیں، یا تو نواز شریف پاناما لیکس میں سامنے آنے والے انکشافات پر حساب دیں یا پھر استعفیٰ دیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اداروں سے انصاف نہ ملنے کے بعد تحریک انصاف کے پاس سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ گیا اور اگر اس کے نتیجے میں کوئی تیسری قوت آگئی تو اس کے ذمہ دار نواز شریف ہوں گے‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم 20 سال سے جدوجہد تیسری طاقت کو بلانے کے لیے نہیں کررہے‘۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں