‘دہشت گردوں نے ایک ایک کو گولیاں ماریں'

25 اکتوبر 2016
واقعے کا ایک زخمی کیڈٹ ہسپتال میں زیر علاج ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
واقعے کا ایک زخمی کیڈٹ ہسپتال میں زیر علاج ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر کھل کر خون کی ہولی کھیلی اور سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کرکے 60 اہلکاروں کو ہلاک اور 100 سے زائد کو زخمی کردیا۔

دہشت گردوں نے اس حملے میں پولیس کے زیر تربیت کیڈٹس کو نشانہ بنایا، جو ابھی مکمل طور پر اپنے دفاع کے قابل نہیں۔

20 سے 25 سال کے یہ نوجوان اپنی آنکھوں میں کئی خواب سجائے، اپنے والدین کا سہارا بننے اور ملک و قوم کی حفاظت کا عزم لیے پولیس فورس میں شامل ہونا چاہتے تھے، لیکن دہشت گردوں نے آج ان کے خوابوں پر کاری ضرب لگائی اور ان کے ہمت و حوصلے کو متزلزل کرنے کی ایک کوشش کی۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ

واقعے کے ایک عینی شاہد کیڈٹ نے بتایا کہ 'جب رات کو یہ واقعہ پیش آیا اور گولیوں کی آواز آئی اس وقت میں چارپائی پر لیٹا ہوا فیس بک استعمال کر رہا تھا۔'

ان کا کہنا تھا، 'ہمیں بتایا گیا ہے کہ جب بھی ایسا کوئی واقعہ ہو تو اپنے آپ کو چارپائی کے نیچے چھپا لو، لہذا ہم سب لڑکے چارپائی کے نیچے چھپ گئے، ہم نے کمرے کی لائٹ بھی بند کردی اور کمرے کا دروازہ بند کردیا۔'

مذکورہ کیڈٹ نے بتایا، 'ہمارے کمرے کے نیچے والے کمرے میں زوردار دھماکا ہوا اور دہشت گردوں نے نیچے کی بیرکوں میں جاکر ایک ایک کو گولیاں ماریں۔'

واقعے میں جاں بحق ہونے والے ایک اہلکار کا رشتہ دار شدت غم سے نڈھال ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
واقعے میں جاں بحق ہونے والے ایک اہلکار کا رشتہ دار شدت غم سے نڈھال ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

مذکورہ عینی شاہد کے مطابق، 'دہشت گردوں نے ہمارے کمرے کے دروازے کو بھی لات مار کر توڑنے کی کوشش کی، لیکن دروازہ اندر سے بند تھا، پھر انھوں نے کھڑکیوں سے گولیاں برسا دیں، جس کے نتیجے میں ہمارے کمرے میں 2 لڑکے زخمی ہوئے، لیکن وہ لوگ اندر نہیں آسکے۔'

اس سے قبل ایک اور کیڈٹ نے بتایا تھا، ’میں نے تین نقاب پوش افراد کو دیکھا جن کے پاس کلاشنکوف تھیں، وہ سینٹر میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی تاہم میں دیوار کود کر بچ نکلنے میں کامیاب رہا‘۔

ایک عینی شاہد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے تین دہشت گردوں کو براہ راست بیرکس میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔

تصاویر—کوئٹہ ایک بار پھر لہولہان

اس نے بتایا تھا کہ ’دہشت گرد شال اوڑھے ہوئے تھے اور انہوں نے اچانک فائرنگ شروع کردی جس کے بعد ہم سڑھیوں اور خارجی راستے کی جانب بھاگنے لگے‘۔

ٹریننگ سینٹر کو حملے کے 4 گھنٹے بعد کلیئر کرالیا گیا تھا جبکہ واقعے میں 3 دہشت گرد بھی مارے جاچکے ہیں۔

آپریشن کی قیادت کرنے والے فرنٹیئر کانسٹیبلری(ایف سی) بلوچستان کے آئی جی میجر جنرل شیر افگن نے بتایا تھا کہ دہشت گرد افغانستان میں موجود اپنے ساتھیوں سے مسلسل رابطے میں تھے اور تینوں حملہ آوروں نے خود کش جیکٹس بھی پہن رکھی تھیں۔

واقعے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرتے ہوئے حملہ آور تینوں دہشت گردوں کی تصاویر بھی جاری کردی ہیں۔

واضح رہے کہ پولیس ٹریننگ کالج سریاب روڈ پر واقع ہے جو کہ کوئٹہ کے حساس ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور اس علاقے میں شدت پسند تقریباً ایک دہائی سے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے آرہے ہیں۔

کالج کا رقبہ تقریباً ایک ایکڑ ہے اور یہ مرکزی کوئٹہ شہر سے تقریباً 13 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں