کراچی: پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سینیئر عہدیدار راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ حال ہی میں امجد صابری سمیت قتل کے متعدد ہائی پروفائل کیسز کے سلسلے میں گرفتار کالعدم لشکر جھنگوی کے 2 عسکریت پسندوں نے دوران تفتیش اپنے مقاصد اور طریقوں کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔

ٹرانزیشنل ٹیرارزم انٹیلی جنس گروپ (ٹی ٹی آئی جی) کے سی ٹی ڈی آفیسر انچارج راجہ عمر خطاب نے ڈان کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران عاصم عرف کیپری نے بتایا کہ اس نے معروف قوال امجد صابری کو اس وجہ سے نشانہ بنایا کیونکہ وہ محرم الحرام کے دوران مجالس میں شرکت کیا کرتے تھے۔

واضح رہے کہ امجد صابری نے ایک ٹی وی چینل پر ایک پروگرام کیا تھا، جس میں مقتول سرگرم کارکن خرم ذکی نے مبینہ طور پرکچھ قابل اعتراض الفاظ ادا کیے تھے اور امجد صابری نے ان کی حمایت کی تھی۔

'کمپیوٹر ماہر' کے طور پر مشہور لشکر جھنگوی کے دوسرے عسکریت پسند اسحاق عرف بوبی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے انٹرنیٹ سے امجد صابری کی سرگرمیوں کے حوالے سے مواد اکٹھا کیا۔

مزید پڑھیں:امجد صابری قتل میں ملوث دو ملزمان گرفتار، وزیراعلیٰ سندھ

راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ کیپری گلبہار کے علاقے میں رہائش پذیر تھا جو بعدازاں امجد صابری کو قتل کرنے کے مقصد سے ان کے پڑوس میں منتقل ہوگیا۔

واضح رہے کہ امجد صابری کو رواں برس 22 جون 2016 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

سی ٹی ڈی عہدیدار نے بتایا کہ بوبی حافظ قرآن ہے، وہ اورنگی ٹاؤن کا رہائشی ہے اور اس نے 2012 میں کالعدم لشکر جھنگوی میں شمولیت اختیار کی۔

راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ بوبی ایک 'مشہور نشانے باز' ہے اور اس نے امجد صابری کو خود نشانہ بنایا'۔

یہ بھی پڑھیں:معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں ہلاک

انھوں نے مزید بتایا کہ اس کے 2 ساتھی دیگر عسکریت پسندوں کے ہمراہ کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

کیپری کے حوالے سے راجہ عمر خطاب نے کہا کہ اس کے 2 بھائی بھی عسکریت پسند اور اس وقت جیلوں میں قید ہیں جبکہ تیسرا بھائی ایک فرقہ وارانہ حملے میں مارا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 7 نومبر کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے مبینہ طور پر لشکرِ جھنگوی نعیم بخاری گروپ سے تعلق رکھنے والے ملزمان اسحاق عرف بوبی اور عاصم عرف کیپری کی گرفتاریوں کا اعلان کیا تھا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان کے حوالے سے 'واضح ثبوت‘ ہیں کہ یہ درج ذیل 9 بڑے واقعات میں ملوث ہیں۔

  • 29 اکتوبر کو ناظم آباد مجلس پر حملہ
  • 17 اکتوبر کو لیاقت آباد میں مجلس پر حملہ
  • 26 جولائی کوصدر میں دو فوجی اہلکاروں کا قتل
  • 22 جون کو امجدصابری کا قتل
  • 21مئی کو عائشہ منزل پر دو ٹریفک اہلکاروں کا قتل
  • 20 اپریل کو پولیس اہلکاروں پر حملہ
  • دسمبر 2015 میں تبت سینٹر کے قریب ملٹری پولیس اہلکاروں کا قتل
  • 20 نومبر2015 کو اتحاد ٹاؤن میں رینجرز اہلکاروں پر حملہ
  • 29 اگست 2015 کو سپریم کورٹ کے وکیل سید حامد حیدر کا حسن اسکوائر پر قتل

بعدازاں ملزمان اسحاق الیاس بوبی اور عاصم الیاس کیپری کی دیگر ہائی پروفائل کیسز میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) انٹیلی جنس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عمر شاہد حامد کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔

یہاں پڑھیں:امجد صابری قتل کے ملزمان کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی 7 یوم میں تفتیش مکمل کرے گی اور انکوائری کے 2 دن بعد اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں